یمن کے تیسرے وسیع ترین شہر پر باغیوں کا قبضہ

عدن۔22مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) یمن کی فوج اور صیانتی عہدیداروں نے کہاکہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حمایت یافتہ باغیوں نے ملک کے تیسرے وسیع ترین شہر تائز اور اس کے ایئرپورٹ پر قبضہ کرلیا ہے ۔ ایک دن قبل باغیوں نے جنہیں حوثی کہا جاتا ہے پریشان حال صدر یمن کی وفادار افواج کے خلاف عام حملہ کا حکم دیا تھا ۔ سابق صدر عبدالرب منصور ہادی نے حال ہی میں ایک تنقیدی تقریر کی ہے اور حوثیوں کو چیلنج کیا ہے۔ یہ ان کا پہلا عوامی خطاب تھا ۔ دارالحکومت صنعاء سے فرار ہوکر انہوں نے جنوبی شہر عدن نے گذشتہ ماہ اپنا اڈہ قائم کرلیا ہے ۔ بریگیڈیئر جنرل حمود الحراثی نے جو خصوصی افواج کے کمانڈر ہیں اور تائز میں مقیم ہیں ‘ سابق صدر ہادی کو جائز صدر تسلیم کرنے سے انکار کردیا ۔ دریں اثناء ہزاروں افراد نے حوثیوں اور علی عبداللہ صالح دونوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکہ نے کہا کہ اُس کے تمام ارکان عملہ کا صیانتی وجوہات کی بناء پر یمن سے تخلیہ کروا دیا گیا ہے ۔

ایک دن قبل کئی خودکش بم حملوں میں دولت اسلامیہ نے صنعا میں 147افراد کو ہلاک کردیا ۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان جیف راٹکے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یمن کی صیانتی صورتحال میں انحطاط کی بناء پر حکومت امریکہ نے عارضی طور پر اپنے ارکان عملہ کو یمن سے تخلیہ کروا دیا ہے ۔تشدد زدہ یمن اب خانہ جنگی کے دہانے پر ہے۔ ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغی شمالی اور جنوبی یمن پر قبضہ کرچکے ہیں جب کہ جنوبی یمن میں صدر عبدالرب منصور ہادی کے حامیوں کی اکثریت ہے جو صنعا سے فرار ہوکر فبروری میں عدن منتقل ہوچکے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا کہ ایک ہنگامی اجلاس اتوار کے دن منعقد کیا جائے گا جس میں یمن کے بحران پر غور کیا جائے گا ۔ جب کہ امریکی فوج قبل ازیں اپنے کلیدی فضائی اڈے کا جنوبی یمن سے تخلیہ کرتی ہے۔