یمن میں فوری جنگ بندی کیلئے اسلامی ممالک سے ایران کی ا پیل

تہران /اسلام آباد ۔ 8 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) ایران کے وزیر خارجہ اپنے دو روزہ دورے کے دوران پاکستان کی سیاسی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ یمن میں فوری طور جنگ بندی کروائیں اور مذاکرات کے ذریعے حکومت کے قیام میں یمن کے عوام کی مدد کریں۔یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی کمان میں جاری فوجی آپریشن میں پاکستان کے کردار پر بات کرنے کے لیے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف آج اسلام آباد پہنچے ۔ انھوں نے پاکستان کے خارجہ اْمور کے مشیر سرتاج عزیز سے ملاقات کی ہے۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران کے وزیر خارجہ نے یمن کے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا۔ایران کے وزیر خارجہ اپنے دو روزہ دورے کے دوران پاکستان کی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے اور یمن کی جنگ کے معاملے پر پاکستان کو اعتماد میں لیں گے۔ایرانی وزیر خارجہ ایک ایسے وقت پر پاکستان آئے ہیں جب پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں بھی یمن کی جنگ میں پاکستان کے ممکنہ فوجی کردار پر بحث ہو رہی ہے۔دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے دونوں ملکوں کو کوشش کرنا گی۔جواد ظریف نے یمن کے بحران کا سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم کسی پر بمباری نہیں کر رہے ہیں۔

اور وہاں ہمارے جہاز نہیں ہیں۔ ایران جنگ روکنا چاہتا ہے اور ہم یمن میں جنگی بندی کے لیے ہر ممکن طریقے سے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔‘جواد ظریف نے کہا کہ یمن کے افراد کو مذاکرت کے ذریعے اپنی حکومت قائم کرنا کا موقع ملے۔’ ہم کوشیش کر رہے ہیں کہ اسلامی ممالک کے تعاون سے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان میں شامل سیاسی جماعتیں بھی یمن میں جاری خانہ جنگی میں شامل نہیں ہونا چاہتی ہیں

اور وہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی ’علاقائی سالمیت‘ کا دفاع کرے گا لیکن انھوں نے کہا کہ یمن کے بارے میں فیصلے میں ایران سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے علاقائی ممالک سے کہا ہے کہ یمن میں اتفاقِ رائے سے حکومت قائم کرنے میں تمام اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ’یمن میں پہلے سیز فائر کروا کر متاثرین تک امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور یمن کے اندر مذاکرات کروائیں اور اتفاق رائے سے حکومت قائم کرنے میں اْن کی مدد کی جائے۔جواد ظریف نے کہا کہ ’حکومت کیسے قائم ہو گی اور مذاکرت کس طرح شروع ہوں گے اس کا فیصلے یمن کے عوام کو کرنا ہے ہم صرف اْن کی مدد کر سکتے ہیں۔ ہمارا کردار ایک سہولت کار کا ہونا چاہیے۔جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنی کوششوں سے بین الاقومی مذاکرات شروع کروائیں۔انھوں نے کہا کہ جنگ بندی بہت ضروری ہے کیونکہ خطے کو القاعدہ اور دولت اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیموں سے بھی خطرات لاحق ہیں۔