یمن میں حوثی لیڈر کو ہلاک کرنے سعودی عرب کا دعویٰ

’’ جرم کو برداشت نہیں جائیگا‘‘انتقام لینے باغیوں کے سربراہ کی دھمکی
ریاض۔/25 اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب نے اعتراف کیا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے دوسرے اہم لیڈر کو فضائی حملوں میں ہلاک کرنے کی مہم میں وہ شامل تھا۔ اس دوران حوثیوں نے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے۔ امریکہ میں سعودی عرب کے میئر پرنس خالد بن سلمان نے آج ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’ رائیل ایر فورس کے بہادر سپاہیوں نے حوثی ملیشیاء کے لیڈر صالح الصمد کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ‘‘ ایران کے حلیف ان باغیوں نے کہا کہ حوثیوں کی اعلیٰ ترین سیاسی کونسل کے سربراہ صمد کو جمعرات کے روز مغربی صوبہ حدیدہ میں ہلاک کیا گیا۔ حوثی باغی اس غربت زدہ ملک پر کنٹرول کے لئے سعودی عرب کی تائید یافتہ حکومت یمن اور مملکت کے زیر قیادت عرب فوجی اتحاد کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔ پرنس خالد نے کہا کہ صمد کی جانب سے سعودی عرب کو متعدد میزائیل حملوں سے دھمکیاں دینے کے بعد ان کے بھائی ولیعہد محمد بن سلمان نے ان فضائی حملوں کی کامیاب نگرانی کی تھی ۔ محمد بن سلمان سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں اور تباہ حال یمن میں اس مملکت کی مداخلت کے اصلمحرک ہیں ۔ اس تصادم میں گزشتہ تین سال کے دوران کم سے کم 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور یمن فاقہ کشی کے دہانے پر پہونچ گیا ہے ۔ حوثیوں کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ صالح صمد کی ہلاکت کا انتقام لیا جائے گا اور خبر دار کیا کہ اس جرم کو ہرگز برداشت نہیں جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ یمن کے خلاف سعودی زیرقیادت اتحادی افواج کی کارروائی درحقیقت نامنصفانہ ہے کیونکہ یہ ایک آزاد اور خود مختار ملک کی داخلی صورتحال میں مداخلت کے مترادف ہے جو بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اسے یمن کسی بھی صورت میں برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔