ہیپاٹائٹس بی اور سی حیدرآبادی عوام کیلئے صحت کا سنگین خطرہ

ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن کی تازہ رپورٹ، ڈاکٹرس کی شعور بیداری مہم
حیدرآباد ۔ 13 جولائی (سیاستنیوز) حیدرآباد اور اس کے اطراف بسنے والے بیشتر افراد وائرل ہیپاٹائٹس نامی مہلک بیماری سے ناواقف ہیں اور اب جبکہ رواں ماہ عالمی وائرل ہیپاٹائٹس یوم منایا جارہا ہے تو شہر کے ڈاکٹروں نے اس مہلک بیماری کے خلاف عوام میں شعور بیداری پیدا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بموجب عالمی سطح پر اس مہلک بیماری سے 1.5 ملین اموات ہوتی ہیں اور یہ ایک مریض سے دوسرے صحتمند شخص میں منتقل ہوتی ہیں۔ ہندوستان میں یہ ایک سنگین صحت کا مسئلہ ہے کیونکہ تقریباً 40 ملین افراد اس بیماری میں مبتلاء رہتے ہیں لیکن ہر 20 مریضوں میں ایک مریض کو یہ اطلاع ہوتی ہیکہ وہ اس بیماری کا شکار ہوچکا ہے جبکہ 100 مریضوں میں صرف ایک مریض کا وقت پر علاج ہوپاتا ہے۔ 28 جولائی کو ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے منایا جارہا ہے لہٰذا اس ضمن میں اظہارخیال کرتے ہوئے کرشنا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس حیدرآباد کے سینئر کنسلٹنٹ میڈیکل گیسٹروانٹیرولوجسٹ ڈاکٹر سیتھو بابو نے کہا ہیکہ ہیپاٹائٹس B اور C کا شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف میں پھیلنے کی اصل وجہ خون کا صحیح ٹسٹ نہ کرنا اور متاثرہ سوئیوں کا استعمال ہے جبکہ بعض اوقات یہ متاثرہ خاتون کے پیٹ میں پل رہے نومولود کے جسم میں بھی منتقل ہوتا ہے جبکہ بعض علاقوں میں اس کے پھیلنے کی وجوہات دوسری ہیں۔ متاثرہ خون کی منتقلی ایک عام وجہ ہے اور آئندہ دنوں میں اگر اس معاملہ میں احتیاط نہیں کی گئی تو حیدرآباد میں اس مہلک بیماریوں کے مریضوں کی تعداد سنگین نوعیت تک بڑھ سکتی ہے۔ عوام میں شعور نہ ہونے کی وجہ سے اس مہلک بیماری کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اس بیماری سے مریض کا جگر متاثر ہوتا ہے اور اگر مسلسل یہ بیماری برقرار رہی تو جگر کے کینسر کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام کومشورہ دیا ہیکہ اگر کوئی مسلسل انجکشن لیتے ہیں تو انہیں ہیپاٹائٹس بھی اور ہیپاٹائٹس کا ٹسٹ بھی کروانا چاہئے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ شعور بیداری مہم کے تحت اس بیماری سے بچنے کے اقدامات اور صحت مند زندگی گذارنے کے مشورے بھی دیئے جارہے ہیں۔