کراچی ۔ 7 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق صدر احسان مانی نے خدشہ ظاہر کیا ہیکہ پاکستان کی جانب سے باہمی سیریز نہ ہونے پر ہندوستان کے خلاف ہرجانہ وصول کرنے کیلئے مقدمہ اور قانونی لڑائی سے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے بی سی سی آئی کے خلاف باہمی سیریز کے معاہدہ کی پاسداری نہ کرنے کے بعد آئی سی سی سے رجوع ہوتے ہوئے 70 ملین امریکی ڈالرس کے ہرجانہ کا مقدمہ دائر کردیا ہے جس پر اظہارخیال کرتے ہوئے سابق صدر احسان مانی نے کہا کہ مجھے تشویش ہیکہ اس قانونی لڑائی کا جو بھی نتیجہ ہوگا وہ دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات کو مزید کشیدہ کرے گا جس سے باہمی کرکٹ مستقبل میں مزید متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی سے رجوع ہونے سے قبل میں نہیں سمجھتا کہ پاکستانی بورڈ نے مذاکرات، سفارتی تعلقات اور دوسرا طریقہ اختیار نہیں کیا ہے جس کے ذریعہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو ہندوستان سے باہمی سیریز کیلئے موجود تمام تر راستے اختیار کرتا جس کے بعد ہی ہرجانے کا دعویٰ کرتا۔ احسان مانی جو کہ 2003-06ء کے دوران آئی سی سی کے صدر تھے، انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ حالات پر مزید اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ اگر پاکستان ہرجانہ کا مقدمہ جیت بھی جاتا ہے تو اس کی کیا ضمانت ہیکہ ہندوستان وہ رقم جو پاکستان کا مطالبہ ہے، اسے ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اپنے مقدمہ میں کامیاب بھی ہوجاتا ہے تو ہندوستان کیا رقم ادا کرے گا اور اس طرح سے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات مزید خراب ہوں گے۔ مانی کے بموجب تنازعات کو حل کرنے والی کمیٹی فریقین کو بہتر نتیجہ کیلئے آمادہ کرسکتی ہے لیکن جب معاملہ رقم کی ادائیگی کا ہوتا ہے تو مقدمہ مزید بگڑ جاتا ہے۔ اگر ہندوستان نے رقم ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو پھر پاکستان کیا کرے گا؟ کیا پاکستان آئی سی سی سے مطالبہ کرے گا کہ وہ آئی سی سی کے ایونٹ سے ہندوستان کو حاصل ہونے والی آمدنی میں سے کٹوتی کرتے ہوئے اسے پیسہ دے۔ احسان مانی نے کہا کہ پاکستان کو چاہئے تھا کہ وہ آئی سی سی کے دستور میں موجود وہ تمام سہولیات سے استفادہ کرتا جس میں بورڈس کے امور میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی اور اسے تمام قانونی پہلوؤں کو استعمال کرنا چاہئے تھا۔ ہندوستان کہہ رہا ہیکہ پاکستان کے خلاف سیریز کیلئے حکومت سے اجازت نہیں مل رہی ہے اور ان حالات میں معاملہ پیچیدہ ہوتا ہے لیکن مجموعی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حالات اور پی سی بی کی جانب سے اٹھائے جانے والے قدم سے دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات مزید پیچیدہ ہوں گے۔ مانی محسوس کرتے ہیں کہ بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے سابق چیرمین این سرینواسن ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کو بحال نہ کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے کیونکہ وہ جب بھی عہدہ پر تھے انہوں نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز کو یقینی نہیں بنایا کیونکہ وہ پاکستان مخالف ذہن رکھتے ہیں۔ مانی نے یہ بھی اعتراف کیا ہیکہ آئی سی سی کے لئے ہندوستان ایک مشکل رکن رہا ہے کیونکہ وہ آئی سی سی کی آمدنی میں ایک بڑا حصہ فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کا اثر و رسوخ زیادہ ہے۔ نیز آئی سی سی نے امریکہ اور چین میں کرکٹ کو اسی وجہ سے فروغ نہیں دیا ہے۔ مانی نے مانا ہیکہ ہندوستان اس وقت محسوس کرتا ہے کہ وہ عالمی کرکٹ میں آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیاں انجام دے سکتا ہے۔