دبئی۔18 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان جتنی زیادہ کرکٹ کھیلیں گے اس سے نہ صرف شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی بلکہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے بھی اچھا ہے۔متحدہ عرب امارات میں جاری ایشیا کپ کے دوران ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ خدا کرے کہ پاکستان اور ہندوستان اس ٹورنمنٹ میں تین مرتبہ سامنے آئیں۔ پاکستان اور ہندوستان کا پہلا میچ 19 ستمبر کو ہے اور اس کے بعد دونوں ٹیموں کا اگلے مرحلے اور فائنل تک رسائی کی صورت میں تیسری مرتبہ بھی سامنا ہو سکتا ہے۔یہ 2017 میں ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی فائنل کے بعد پہلا موقع ہو گا کہ پاکستان اور ہندوستان کسی ایک ونڈے میچ میں مدِمقابل ہوں گے۔ وقار یونس نے کہا کہ اتنے برسوں کے بعد تین اکٹھے میچ، تھوڑا ہضم کرنا شاید مشکل ہوجائے لیکن اچھا ہے کہ جتنا پاکستان اور ہندوستان کھیلیں گے تعلقات بھی اس سے بہتر ہوں گے اور لوگوں کو اچھی کرکٹ بھی دیکھنے کو ملے گی۔پاکستان اور ہندوستان کے میچز میں تو آپ کو ںضمانت ہے کہ یہ مکمل تفریح کا ذریعہ ہیں۔ اس میں تفریح بھی ملے گی جذبات بھی ملیں گے سب کچھ ملے گا۔ وقار یونس نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور ہندوستان دونوں ہی اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں لیکن فی الوقت وہ پاکستان کو پسندیدہ سمجھتے ہیں لیکن کرکٹ کے کھیل میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ہندوستان نے ٹسٹ سیریز ضرور گنوائی ہے لیکن اس کی ونڈے کی ٹیم پچھلے پانچ سات سال سے بہت اچھی ہے۔ ان کی ٹیم بہت متوازن ہے۔ ان کی بولنگ بھی اچھی ہے اور بیٹنگ بھی اچھی ہے لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستانی ٹیم کی جو موجودہ فارم ہے حال ہی میں وہ زمبابوے میں بہت اچھا کھیل کر آئی ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ سال اس نے چیمپئنز ٹرافی جیسا بڑا ٹورنمنٹ بھی جیتا ہے تو حوصلے بلند ہیں۔ میرے خیال میں اس وقت پاکستان پسندیدہ ہے ۔ وقار یونس کے بموجب ان کے زمانے میں پاکستان اور ہندوستان کے میچ میں اتنا دباؤ میں نہیں ہوتا تھا جتنا اب ٹیم کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ اب کم میچوں کا ہونا ہے۔ ہمارے زمانے میں اتنا زیادہ دباؤ نہیں ہوتا تھا کیونکہ دونوں کے درمیان کرکٹ باقاعدہ ہوتی تھی۔ دو ونڈے ٹورنامنٹس ہم شارجہ میں کھیلا کرتے تھے لہٰذا اتنا دباؤ نہیں ہوتا تھا اب چونکہ ہم پچھلا میچ گذشتہ سال چمپئنز ٹرافی کا کھیلے ہوئے ہیں تو کافی عرصہ ہو گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم جوان ہے اور اس کی خاصیت ہے کہ وہ دباؤ سے آزاد ہو کر کھیلتی ہے جو کہ اچھی بات ہے۔ خاص کر فخر کے آنے کے بعد، حسن علی، شاداب خان، فہیم اشرف، امام الحق یہ نئے لڑکے دباؤ سے آزاد ہو کر کھیلتے ہیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ یہ نئی ٹیم اتنا اچھا کھیل رہی ہے۔ ٹورنمنٹ کا دونوں ٹیموں کے درمیان یہ پہلا مقابلہ تفریح کا مکمل سامان ہوگا۔