دبئی ۔22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام ) بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے درمیان ٹیکس کو لے کر ٹکراو شدید ہو رہا ہے اور اس کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا ہے۔ سال 2016 میں ہندوستان میں ورلڈ ٹی 20 کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس دوران حکومت نے آئی سی سی کو ٹیکس میں نرمی دینے سے انکار کر دیا تھا اور اب تک حکومت کے اس رویے میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ بی سی سی آئی نے اس ضمن میں حکومت کو منانے کی پوری کوشش کی لیکن اسے کوئی کامیابی نہیں ملی۔ وہیں، دوسری جانب آئی سی سی اپنی بات پر بضد ہے اورکہا کہ ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ کو خسارہ کی بھرپائی کے لئے 160کروڑ روپئے اکتیس دسمبر سے پہلے ادا کرے ۔ آئی سی سی کی بموجب ورلڈ ٹی 20 کے انعقاد کے دوران انہیں 160 کروڑ روپے ٹیکس کے طور پر ادا کرنے پڑے جس کی بھرپائی وہ بی سی سی آئی سے چاہتے ہیں۔ اسٹار ٹی وی، جو آئی سی سی کے سبھی ٹورنامنٹوں کا آفیشیل براڈکاسٹر ہے، اس نے سبھی ٹیکسوں کو کاٹنے کے بعد ہی آئی سی سی کو رقم دی تھی۔ آئی سی سی نے اب کہا ہے کہ بی سی سی آئی اس نقصان کو پورا کرے۔ آئی سی سی نے سب سے پہلے اس مسئلے کو اس سال اکتوبر میں سنگاپور میں ہوئے اجلاس میں اٹھایا تھا۔ آئی سی سی اپنی بات پر بضد ہے اور ہندوستانی بورڈ کو خسارہ کی بھرپائی کے لئے 160 کروڑ روپئے اکتیس دسمبر سے پہلے ادا کرنے ہوں گے لیکن وہ اس میں ناکام رہا۔ بی سی سی آئی فی الحال سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ انتظامی کمیٹی کی نگرانی میں چل رہا ہے۔ اب ان کے پاس آئی سی سی کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے صرف 10 دن باقی ہیں۔ اگر بی سی سی آئی ان کی مانگ کو پورا نہیں کر پاتا تو آئی سی سی نے انتباہ دی ہے کہ بی سی سی آئی کے موجودہ مالی سال کے حصص سے وہ رقم کاٹ لی جائے گی۔