ہندوستان میں کیا ہندو مظلوم ہیں؟

برکھا دت

جرنلسٹ برکھا دت ’نیوز کا جوس‘ کے پہلے حصہ میں ہندو ’مظلومیت‘ کے خیال پر سوال اٹھاتی ہیں۔
کیا ہندوستان کے ہندو … ملک کا تقریباً 80% حصہ… مظلومین ہیں؟
کیا ہندوؤں کے ساتھ عدلیہ، ذرائع ابلاغ یا پارلیمان کی طرف سے بے التفائی برتی جاتی ہے۔
ہندوؤں میں اضطراب ہے، ایودھیا میں مندر کیلئے تاخیر کیوں کی جارہی ہے، یہ سوال سینئر بی جے پی لیڈر رام مادھو کا ہے۔
سپریم کورٹ مخالف ہندو ہے، یہ خیال آر ایس ایس کے نظریہ ساز راکیش سنہا کا ہے۔
اور اب دائیں بازو کے گروپ ایک ہندو منشورِ حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اس بات پر احتجاج کررہے ہیں جسے وہ ادارہ جاتی امتیاز گردانتے ہیں۔
لہٰذا، کیا ہندو واقعی مظلومیت کا شکار ہیں؟
مختصر جواب: یہ بکواس ہے۔
طویل (بہ اعتبار مفہوم) جواب: یہ تو بس سیاست ہے۔
… … … … … … …
سبری مالا سے شروعات کرتے ہیں۔
پُرتشدد احتجاجیوں نے کھلے عام اس عدالتی حکمنامہ کی خلاف ورزی کی کہ مندر میں خواتین کو (بھی) داخلے کی اجازت دیں۔
ایک آڈیو ٹیپ ہاتھ لگا ہے جس میں بی جے پی اسٹیٹ پریسیڈنٹ کا تصدیقی بیان ہے کہ…پارٹی نے اس مسئلہ کو سنہری موقع جانا اور پجاری کا حوصلہ بڑھایا کہ مندر کو بند کردے۔کانگریس نے کچھ مختلف نہیں کیا۔ اس کی کیرالا یونٹ نے کورٹ رولنگ کے خلاف کھلا موقف اختیار کیا۔لہٰذا، جب دو بڑی پارٹیاں ہندو ووٹوں کیلئے مسابقت کرتی ہیں تو شکار کون ہے؟ قانون کی ترقی پسند حکمرانی … یا ہندو برادری؟
… … … … … … …
دایاں بازو، آزاد خیال سکیولرسٹوں کو منافقین کہتا ہے۔
فرض کرلیجئے کہ یہ درست ہے۔
لیکن خود اُن کی منافقت کا کیا ہے؟
جب سپریم کورٹ نے تین طلاق کو کالعدم کردیا…
اور اسے غیرقانونی، غیردستوری اور قرآن کے مغائر قرار دیا…
عدالتی فیصلہ کو تاریخی کہہ کر ستائش کی گئی…
جب اسی عدالت نے کہا کہ سبری مالا میں خواتین کو شامل نہ رکھنا کوئی لازمی مذہبی رسم نہیں ہے…
تب کورٹ کو مخالف ہندو کہا جاتا ہے۔
تصور کیجئے، اگر مسلم گروپوں نے طلاق ثلاثہ (بلاشبہ مکروہ عمل) پر عدالت کی مخالفت کی ہوتی تو انھیں کیا کہا جاتا؟ قوم دشمن!
جب عدالت صبح 5 بجے اذان کیلئے لاؤڈسپیکرز پر تحدید عائد کرتی ہے … ہم صوتی آلودگی کی بات کرتے ہیں۔
جب وہی عدالت دیوالی کے پٹاخوں پر مہلک فضائی آلودگی کی وجہ سے تحدید عائد کرتی ہے، ہم کہتے ہیں کہ یہ عقیدہ کا معاملہ ہے۔
لہٰذا، پھر ایک بار، مظلومیت کہاں ہے؟
اور منافق کون ہے؟
… … … … … … …
آخر میں، ایودھیا کی بات کرتے ہیں۔
عدالت کا مندر۔ مسجد تنازعہ کے بارے میں سماعت کو موخر کرنے کا فیصلہ…
درحقیقت، بی جے پی کے حق میں ہے۔
ایسا مسئلہ جس کے فوائد ماند پڑرہے ہیں…
انتخابی زندگی کی بالکلیہ نئی جان بن گیا ہے…
اور کسی کو بھی اب لبرہان کمیشن یاد تک نہیں…
یا بابری مسجد انہدام کا ٹرائل…
یا یہ کہ اڈوانی، جوشی، اوما بھارتی و دیگر کو اس کیس میں الزامات کا سامنا ہے۔
تاریخ کی جھاڑو 1992ء کو مٹا چکی ہے۔
2018ء میں ہندو مظلومین نہیں ہیں۔
ہندو لوگ… یا اُن کا کوئی گوشہ… سیاسی طور پر طاقتور، جارحانہ، بلند حوصلہ ہیں۔
سب کچھ مگر مظلومین نہیں۔
… … … … … … …
دلچسپ امر ہے کہ ہندو مطالبات کا چارٹر…
جسے 10 لاکھ دستخطوں کے بعد وزیراعظم کے حوالے کیا جانا ہے…
ہجومی تشدد کا تذکرہ ہے… سوائے اس کے کہ اسے ’’بیف اور میٹ مافیا‘‘ کا پھیلا یا گیا جھوٹ قرار دیا گیا ہے۔
چارٹر میں کہیں ان کا تذکرہ نہیں …
محمد اخلاق، پہلو خان، زاہد احمد … محض چند افراد کے نام ہیں جن کو بیف کی جھوٹی افواہوں پر قتل کردیا گیا۔
یہ ڈیٹا نظرانداز کیا گیا ہے: 2010ء سے پیش آئے گائے سے متعلق تشدد میں مرنے والے 84% افراد مسلم ہیں؛ ان حملوں میں 97% گزشتہ چار برسوںمیں پیش آئے، جو انڈیا اسپنڈ رپورٹ کا کہنا ہے۔
نہیں، ہم کوئی ہندو پاکستان یا ہندو طالبان نہیں ہیں … ششی تھرور ، میں پُرزور انداز میں عدم اتفاق کرتی ہوں…
لیکن میں ایسی ہی شدت کے ساتھ واٹس اپ کی کائنات سے بھی عدم اتفاق کرتی ہوں، جس میں ہندو لوگ بدنصیب ہیں۔
سکیولرازم کو خود اپنے طور پر کمزور کرنے کی مرہون منت کانگریس آج بی جے پی کے ساتھ برابری کی طرف بڑھ رہی ہے۔تشویشناک سچائی یہ ہے: ہندوستانی سیاست اب ہندوتوا بمقابلہ نرم ہندوتوا ہے…اور ہندو مظلومیت فرضی بات ہے۔