غربت کی وجہ سے قید و بندکی زندگی گذارنے پر مجبور
نئی دہلی ۔ 24 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) قیدیوں پر جاری کردہ ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہیکہ ہندوستانی سماج میں سب سے زیادہ بے یار و مددگار طبقات میں مسلمان ، قبائیلی اور دلت شامل ہیں اور جیلوں میں نصف سے زیادہ قیدیوں کی تعداد ان طبقات سے وابستہ ہے۔ اگرچیکہ ہندوستان کی جملہ آبادی میں ان طبقات کی تعداد 39 فیصد ہے لیکن جیلوں میں ان کا تناسب سب سے زیادہ 53 فیصد ہے۔ اس کے معنی یہ نہیں ہیکہ سب سے زیادہ وہ جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں بلکہ سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ ہونے کی وجہ سے اپنے مقدمات کی پیروی کیلئے وکیل کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں حتیٰ کہ ضمانت کی رقم ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ستم ظریفی یہ ہیکہ بعض ریاستوں میں مذکورہ طبقات کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ دہلی ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سنگھ سچر کی زیرقیادت ایک کمیٹی نے سال 2006ء میں ہندوستان میں مسلم طبقہ کی حالت زار میں ایک رپورٹ ترتیب دی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہیکہ جیلوں میں کئی سال تک قید و بند کی زندگی گذارنے کے بعد مسلم نوجوانوں کو بیشتر کیسوں میں باعزت بری کردیا گیا ہے۔ سال 2013ء میں 4.2 لاکھ افراد ہندوستانی جیلوں میں مقید ہیں جس میں 20 فیصد مسلمان ہیں گوکہ ہندوستان کی جملہ آبادی میں مسلمان کی تعداد 13 فیصد ہے۔ سال 2011ء کی مردم شماری کے مطلوبہ مطابق قیدیوں میں 22 فیصد دلت(ہرچار میں ایک) اور ان کی تعداد جملہ آبادی میں 17 فیصد ہے اور قیدیوں میں 11 فیصد قبائیلی اور کل آبادی میں ان کی تعداد 9 فیصد ہے۔ حقوق انسانی کے کارکن اور ممتاز قانون دان مسٹر کولن گون سیلویس نے بتایا کہ ان طبقات پر شدید غریب حاوی ہے جس کی وجہ سے قانونی نظام سے نمٹنے میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔ قانونی انصاف رسانی میں نقائص کے باعث گذشتہ 15 سال کے دوران مسلم، دلت اور قبائیلی قیدیوں کی حالت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی۔