ہندوستان میں اسلامی بینک کے قیام کا منصوبہ زیر غور

ملیشیا کی تابناک حاجی اسکیم کی تقلید، مرکزی وزیر رحمن خان کا بیان

بیدر /2 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ہندوستان میں اسلامی بینک کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ باقاعدہ اسلامی بینک کھولنے کے لائسنس دیئے جانے سے قبل اسلامی مالیات کو فروغ دینے اور اس کی تیاری کے لئے ایک ادارہ قائم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر کے رحمن خان نے بتایا کہ اس ادارہ کا قیام ایک اہم پھل ہے، ہمیں ان بینکوں یا اسلامی بینکوں کی شاخوں کے ذریعہ پیش کی جانے والی مختلف مالیاتی اسکیموں کے لئے ضابطے تیار کرنے ہوں گے۔ حج کے خواہش مند لوگوں کے پیسہ جمع کرنے کے واسطے ملیشیا کی تابناک حاجی اسکیم کی طرح ایک مالیاتی اسکیم بھی شروع کرنا چاہتے ہیں، جس میں ملازمین سرمایہ لگاسکیں گے، اس کے لئے ہم بہت کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے حال ہی میں بین الاقوامی یونیورسٹی ملیشیا اور کیرالا کی مادین اکیڈمی کے زیر اہتمام کولالمپور میں ہونے والی بین مذہبی یکجہتی اور رواداری کے موضور پر بین الاقوامی سمینار کے موقع پر عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ وہ بھی تابناک حاجی اسکیم کی طرح ایک مالیاتی اسکیم شروع کریں گے، جس سے عازمین حج کو بہت بڑی راحت اور سہولت حاصل ہوگی۔

وہ آئندہ عام انتخابات سے قبل بہت شدومد سے اسکیم کے لئے کوشاں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ملیشیا میں حج کے لئے تابناک حاجی اسکیم کا بندوبست ہے، جس میں حج کی خواہش رکھنے والے آہستہ آہستہ رقم جمع کراتے ہیں۔ یہ رقم بڑھتی رہتی ہے اور جب مدت پوری ہو جاتی ہے تو وہ اس رقم سے حج پر چلے جاتے ہیں۔ بعد میں بچی ہوئی رقم شرعی اسکیموں میں لگادی جاتی ہے، جس سے بعد میں بھی انھیں مناسب آمدنی ہوتی رہتی ہے۔ مسلم ورلڈ بز کے سربراہ راجہ محمد عبد اللہ نے بتایا کہ حاجیوں کی جمع کی ہوئی رقم زیادہ تر بنیادی ڈھانچہ میں لگائی جاتی ہے۔ ان کے سرمایہ سے سڑکیں، پل اور دیگر ڈھانچے تیار کئے جاتے ہیں۔ دفاتر اور مکانات کے پراجکٹوں میں بھی یہ سرمایہ لگایا گیا ہے۔ پچھلے سال ہندوستان کے ریزرو بینک نے غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں کو شرعی اسکیمیں فراہم کرنے کے لئے لائسنس دینے کا فیصلہ کیا تھا اور کیرلانی چرامن فینانشیل سروسیز لمیٹڈ (سی ایف ایس ایل) کو پہلا لائسنس ملا تھا۔ ڈاکٹر خان نے ریزرو بینک کے گورنر رگھوراجن کو لکھا تھا کہ ملک کے ہر شہری کو آئین کے تحت اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق ہے اور سرکار کا فرض ہے کہ وہ اس کے لئے سہولت پیدا کرے اور گورنر نے ان کے خیالات کو منظور کرتے ہوئے متعلقہ قوانین میں بعض ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈاکٹر خان نے حکمراں پارٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ انتخابات سے قبل اس عمل میں تیزی لائے۔ سی ایل ایس ایل کے ایک ڈائرکٹر صدیق احمد نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے،

کیونکہ سب اس کے منتظر تھے۔ اس سے بنیادی ڈھانچہ اور دیگر مرکزی شعبوں کے لئے خاطر خواہ غیر ملکی اور گھریلو سرمایہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو اپنی معیشت میں بہتری لانے کے لئے بہت زیادہ سرمایہ کی ضرورت ہے، اسے بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دینی ہے۔ اسلامی فینانس اس سال کے آخر تک 21 کھرت امریکی ڈالر کی صنعت بن جائے گی، یہ سود سے پاک بینکنگ کا شعبہ کھولنے کی جانب ایک چھوٹا مگر فیصلہ کن قدم ہوگا۔ سعودی عرب کے آئی ٹی ایل ایرام گروپ کے سربراہ احمد نے کہا کہ مجھے ذاتی طورپر امید ہے کہ مجوزہ حج فنڈ سے آخر کار سرکار کی جانب سے عازمین کو دی جانے والی غیر ضروری سبسیڈی ختم ہو جائے گی۔ چیرامن نے اس طرح کا فنڈ قائم نہیں کیا ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ سرکار سے پیسہ نہیں لینا چاہئے، اسی کی آمدنی میں شراب اور جوئے کا پیسہ بھی شامل ہوتا ہے۔ این بی ایف سی کے ڈائرکٹروں میں خلیج میں رہنے والے عرب پتی غیر مقیم ہندوستانیوں محمد علی، این این سی مینن اور سی کے مینن شامل ہیں۔ این بی ایف سی شرعی ضابطوں کے تحت کام کرتی ہے، اس میں ریاستی حکومت کے 26 فیصد حصص ہیں، اس کو عوام سے پیسہ جمع کرنے یا عوامی خدمات فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے، اس لئے پہلے ہندوستانی قوانین میں ترمیم کرنی ہوگی۔ ابھی اس میں عام شہری اپنی بچت جمع نہیں کراسکتے۔ درحقیقت ریزرو بینک کے سربراہ رگھورام راجن بینک اصلاحات کے بارے میں سنجیدہ ہیں، جس سے باقاعدہ اسلامی بینکنگ کی راہ ہموار ہوسکے گی اور دیگر ممالک میں بھی بالخصوص یورپ کی طرح اسلامی بینک کاؤنٹر کھولے جاسکیں گے۔