میر پور۔23 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام)بنگلہ دیش کے خلاف حیران کن طور پر پہلی سیریز شکست کے بعد کل یہاں رواں سیریز کے آخری مقابلہ میں مہندر سنگھ دھونی کی زیر قیادت ہندوستانی ٹیم اپنے وقار کیلئے کامیابی کیلئے کوشاں ہوگی ۔ دوسری جانب مشرف مرتضی کی قیادت میں بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان کے بعد اب ہندوستان کابھی سیریز میں مکمل صفایا کرنے کی خواہاں ہیں۔ابتدائی دو مقابلوں میں کامیابی کے بعد بنگلہ دیش کو 2-0 کی نا قابل شکست سبقت حاصل ہوچکی ہے جبکہ مہمان ٹیم کو ہر گوشہ سے تنقیدوں کا سامنا ہے اور ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ہندوستانی کرکٹ کی بہتری کیلئے قیادت سے سبکدوش ہونے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے ۔
مہمان ٹیم تقریبا تمام شعبوں میں ناکام ہوئی ہے اور اسے پہلے مقابلے میں 79 رنز کی شکست برداشت کرنی پڑی جس کے بعد دوسرے مقابلے میں پہلے بیاٹنگ کرنے کے باوجود طاقتور تصور کی جانے والی ہندوستانی ٹیم صرف 200 رنز ہی اسکور کرپائی جس کا میزبان ٹیم نے باآسانی تعاقب کرلیا ۔ ہندوستانی ٹیم کل کھیلے جانے والے مقابلے میں کسی بھی صورت میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیریز میں وائیٹ واش سے خود کو محفوظ رکھنے کی خواہاں ہیں لیکن اس کیلئے ہندوستانی ٹیم کو تمام شعبوں کی خامیوں پر قابو پانا ہوگا ۔ ابتدائی مقابلہ میں جہاں اومیش یادو اورموہت شرما پر مشتمل فاسٹ بولروں کی جوڑی رنز لٹاتی رہی وہیں دوسرے مقابلے میں اکشر پٹیل اور رویندر جڈیجہ پر مشتمل اسپینرس کی جوڑی بھی کامیاب نہیںہوپائی ہے ۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم اپنے عروج پر دکھائی دے رہی ہے جیسا کہ اس نے پہلے مقابلے میں 307 رنز اسکور کئے ۔
ہندوستانی بیٹنگ کو تہس نہس کرنے میں نوجوان فاسٹ بولر مستفیض الرحمن نے کلیدی رول ادا کیا ہے جیسا کہ اس 19 سالہ نوجوان بولر نے پہلے مقابلے میں پانچ اور دوسرے مقابلے میں چھ وکٹیں حاصل کرتے ہوئے سیریز میں تاحال 11 وکٹیں اپنے نام درج کرلئے ہیں ۔ اس نوجوان فاسٹ بولر مستفیض الرحمن نے ابتدائی دو مقابلوں میں فی کس پانچ اور چھ وکٹیں حاصل کرتے ہوئے نا صرف عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے بلکہ تباہ کن بولنگ کیلئے ہندوستانی بیٹسمینوں کے اعتماد کو کافی دھکا پہنچایا ہے ۔ آخری مقابلے میں بھی ریکارڈس ہندوستان کے حق میں ہی ہوں گے لیکن بنگلہ دیشی ٹیم جس نے پہلے ہی سیریز اپنے نام کرلی ہے وہ سابق عالمی چیمپئن کا سیریز میں مکمل صفایا کرنا چاہے گی ۔
بنگلہ دیشی کپتان مشرف مرتضی نے کہا ہے کہ ٹیم بہتر مظاہرے ضرور کررہی ہے لیکن فتوحات میں استقلال اس کیلئے اہم چیلنج ہے ۔ دریں اثناء دھونی نے کہا ہے کہ ٹیم میں با صلاحیت کھلاڑی موجود ہیں تاہم انہیں یہاں کے حالات سے حود کو ہم آہنگ کرنے میں دشواری ہوئی ہے۔ دھونی کے بموجب موجودہ ٹیم بہتر کھلاڑیوں پر موجود ہے لیکن یہ کھلاڑی بحیثیت ٹیم کامیاب نہیں ہوپائیں ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اگر آپ بھونیشور کمار کی مثال لیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی بولنگ میں رفتار نہیں ہے تاہم وہ اپنی سوائنگ کے ذریعہ وکٹیں حاصل کرتے ہیں تاہم ان کے ناکام ہونے کے بعد دوسرے بولروں پر دباو بڑھتا ہے جو اس دباو کے دوران سیریز میں بہتر مظاہرہ نہیں کرپائیں ہیں۔