شہروں شہروں خوف کا عالم گھبرائے گھبرائے لوگ
امن کے لمحے ڈھونڈ رہے ہیں صدیوں کے ٹھکرائے لوگ
ہندوستانی مسلمانوں کو چوکسی کی ضرورت
ہندوستان میں آئی ایس آئی ایس کے حامیوں کے بارے میں پتہ چلاکر ماحول کو حساس بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عراق اور شام میں جنگ کا حصہ بننے والوں میں عرب جنگجوؤں کے ساتھ ہندوستانیوں کا نام بھی جوڑا جارہا ہے ۔ اب تک 23 ہندوستانیوں کا پتہ چلایا گیا ہے جن میں 6 ہندوستانی ہلاک ہوئے ہیں۔ انٹلیجنس رپورٹ تیار کرنے والی بیرونی ایجنسیوں نے ہندوستانی ایجنسیوں کو یہ معلومات فراہم کی ہیں کہ ہندوستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش کے علاوہ نائجیریا اور سوڈان جیسے ملکوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی آئی ایس آئی ایس میں شامل ہورہے ہیں ۔ ہندوستانیوں نے پہلے ہی ان اطلاعات کو مسترد کردیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس سے ہمدردی رکھنے والوں کی تعداد نہیں کے برابر ہے بلکہ کوئی بھی ہندوستانی دہشت گردی کو ہرگز قبول نہیں کرتا ۔ ہندوستانیوں میں مدرسوں کے طالب علموں سے لیکر عام مسلمانوں نے آئی ایس آئی ایس کو مسترد کردیا ہے اور اس کی کارروائیوں کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دیا ہے ۔ مذہب سے گمراہ لوگوں کی کارستانیوں نے نہایت ہی نفرت آمیز حملے کرتے ہوئے انسانیت کیلئے خطرات پیدا کردیئے ہیں۔ ساری دنیا میں اس تنظیم کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی ہے ۔ ہندوستانی مسلمانوں نے شروع سے دہشت گردی کے خلاف اپنی رائے اور موقف کو واضح کردیا ہے تو بعض طاقتیں ہندوستانی مسلمانوں کو انہی تنظیموں سے جوڑنے کی گھناؤنی حرکتیں کررہی ہیں۔ دولت اسلامیہ کی حکمت عملی میں بھی تبدیلی کو دیکھ کر مسلم دشمن طاقتوں کو یہ کہنے کا موقع مل رہا ہے کہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے اندر ایسی تنظیموں کے تعلق سے ہمدردی پائی جاتی ہے ۔ ایسے پروپگنڈہ کا ناپاک مقصد دیگر اقوام کی نظروں میں مسلمانوں کوبدنام کرنا ہے ۔ ہندوستان میں خاص کر ایسے وقت جب فرقہ پرست طاقتیں نفرت پر مبنی کارروائیوں کو ترجیح دے رہی ہیں ان کے لئے آئی ایس آئی ایس کی سرگرمیاں ایک بہانہ بن رہی ہیں تاکہ ہندوستانی مسلمانوں کے حوصلوں کو پست کرسکیں۔ سابق میں جب این ڈی اے حکومت تھی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی قیادت میں بی جے پی کے بعض قائدین نے پاکستان کی آئی ایس آئی کا اتنا ہوا کھڑا کیا تھا کہ ہندوستان میں ہر واقعہ کو آئی ایس آئی سے مربوط کرکے یہاں کے مسلم نوجوانوں کو مشکوک بنادیا گیا تھا ۔ اب پھر ایک بار ہندوستانی مسلمانوں کو دولت اسلامیہ کے نام پر نشانہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ دنیا میں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کردی جارہی ہے ۔ پیرس میں ہونے والی ہولناک دہشت گردی اس جانب ایک اور قدم ہے ۔ دہشت گردی نے مسلمانوں کو بدنام کر رکھا ہے ۔ ہندوستانی مسلمان بھی ایسے ہی واقعات کی وجہ سے نشانہ بن رہے ہیں ۔ مسلمانوں کی موجودہ حالات کو مزید ابتر بنانے کی سازش کرنے والوں نے مسلمانوں کو شک کے دائرے میں لانے کی کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ ساری دنیا میں دہشت گردوں کو پروان چڑھانے والی طاقتوں میں مغرب اور یوروپ کا نام لیا جارہاہے ۔ کہا جارہاہے کہ ان ہی ممالک نے اپنے خفیہ منصوبوں کو روبہ عمل لاکر عالم اسلام کو بدنام کیا ہے ۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لئے موجودہ حالات احتیاط پسندی سے کام لینے کے متقاضی ہیں۔ یہ حقیقت تو سب پر عیاں ہے کہ عالم اسلام کے ساتھ ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کا فائدہ یقینا دنیا بھر کے دہشت گرد تنظیموں کو ہوگا ۔ ایسی مذہبی شدت پسندی کا سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو ہی پہنچا ہے ۔ اس لئے ہندوستانی مسلمانوں کو بھی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ایسے حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کو پہلے سے زیادہ احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ اپنے اطراف و اکناف کے حالات پر نظر رکھنا اور کچھ نوجوان حالات کا شکار ہوکر بہکنے لگے ہیں تو انھیں قابو میں رکھنا ضروری ہے ۔ اس وقت اسلام دشمنی میں سب سے آگے نکل جانے والے مغربی ملکوں اور یوروپ کے ساتھ ہندوستانی تنظیموں کو بھی موقع مل رہا ہے کہ وہ نوجوانوں کو مشکوک بنائیں۔ داعش یا آئی ایس آئی ایس سے پہلے القاعدہ ، لشکر طیبہ ، حرکت الجہاد ، جماعت الدعوۃ کے نام سے بھی ہندوستانی مسلمانوں کو پریشان کیا جاتا رہا ہے لیکن دشمن طاقتوں کو کامیابی نہیں ملی ۔ اب بھی داعش کے بہانے ہندوستانی مسلم نوجوانوں پر الزامات تراشنے کی کوشش کو ناکام بنانا ہے ۔