دوبئی ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( سیاست ڈاٹ کام): دوبئی میں ایسے ہندوستانی ورکرس کی قابل لحاظ تعداد ہے جو مبینہ طور پر منشیات ، شراب اور سگریٹ نوشی کے عادی ہیں اور جیل کی سزائیں بھی کاٹ رہے ہیں ۔ تاہم اب یہاں موجود ہندوستانی سفارت خانے نے ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے تعاون سے اب شراب و منشیات کے خلاف ایک مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے ’ سواتنتر ‘ سے موسم کیا گیا ہے ۔ انگریزی میں SWATANTARA کو دراصل اسٹوڈنٹس ورکنگ اگنیسٹ ٹوباکو ، الکحل ، نارکوٹک اینڈ ریلیٹیڈ ابیوسیز کے مخفف کے طور پر تیار کیا گیا ہے تاکہ منشیات کے مضر صحت اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کی جاسکے اور خصوصی طور پر ہندوستانی کمیونٹی میں اس کی اشد ضروری ہے کیوں کہ آج ہندوستانی کمیونٹی جتنی بے راہ روی کا شکار ہے اتنی کوئی بھی کمیونٹی نہیں ۔ اس مہم کا آغاز عالمی باکسنگ چمپئن میری کوم کے ہاتھوں بین الاقوامی یوم یوگا کے موقع پر عمل میں آیا تھا جسے عالمی سطح پر جاریہ سال 21 جون کو نمایا گیا تھا ۔ سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں یہ بات کہی گئی ۔ ’ سواتنترا ‘ کے بیشتر یونٹس کو مختلف اسکولس میں بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ طلباء میں بھی منشیات کے خلاف بیداری پیدا کی جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ لیبر کیمپس میں بھی اس کے یونٹس قائم کئے گئے ہیں تاکہ مزدور طبقہ کو شراب اور منشیات کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جاسکے کیوں کہ شراب کے نشے میں دھت ہو کر مختلف جرائم کا ارتکاب کرنے والے کئی ہندوستانی ورکرس جیل کی سزائیں کاٹ رہے ہیں ۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی سفیر متعینہ دوبئی انوراگ بھوشن نے یہ بات کہی ۔