صنعا۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یمن کی حکومت نے ملک میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی کوآرڈی نیٹر کے اْس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے جسکے تحت یمن کے تمام صوبوں میں بھوک سے دوچار 1.7 کروڑ افراد کو انسانی امداد پہنچانے کیلئے الحدیدہ کی بندرگاہ کے بدلے دیگر متبادل بندرگاہوں کو استعمال کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔آئینی حکومت نے واضح کیا ہے کہ عدن اور المکلا کی دو بندرگاہیں اور سعودی عرب کیساتھ تمام بری گزر گاہوں پر امداد وصول کرنے اور اسے باغیوں کی لوٹ مار سے بچانے کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر تیاریاں کر لی گئیں ہیں۔علاوہ ازیں یمنی حکومت اور عرب اتحاد المخا کی بندرگاہ کو بھی دوبارہ سے بحال کرنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ وہاں بھی امداد وصول کی جا سکے۔ایسا نظر آ رہا ہیکہ الحدیدہ کا علاقہ عرب اتحادی افواج کا اگلا ہدف ہوگا جبکہ متاثرین کیلئے انسانی امداد کے داخلے پر بھرپور زور دیا جا رہا ہے۔اتحادی افواج کے سرکاری ترجمان میجر جنرل احمد عسیری نے عربی روزنامے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے باور کرایا ہیکہ اقوام متحدہ کی جانب سے جیبوتی میں ٹرکوں کی تلاشی اور پھر انہیں الحدیدہ تک جانے کی اجازت دینے کا طریقہ کار غیر سنجیدہ ہے اور ملیشیائیں اب بھی اسلحہ کی اسمگلنگ کے واسطے الحدیدہ کی بندرگاہ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔