سائنس دانوں نے ہزارپا کے زہر میں ایک سالمہدریافت کیا ہے جو طاقتور دردشکن دوا کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور مارفین کے مساوی موثر ہوتا ہے ۔ کوئنس لینڈ یونیورسٹی اور چینی اکیڈیمی آف سائنسیس نے چینی سرخ سر والے ہزارپا کے زہر کا مطالعہ کیا۔ کوئنس لینڈ یونیورسٹی کے ادارہ برائے سالمیاتی حیاتیاتی علوم پروفیسر گلیس کنگ نے کہاکہ انھوں نے دریافت کیا کہ درد کا احساس کرنے والے اعصاب کی چینل نادی ۔ 7 کی اس سالمہ نے ناکہ بندی کردی ۔ اس کی کارکردگی کے بغیر لوگ درد محسوس نہیں کرسکتے ۔ اس لئے یہ ایسا ہی ہے جیسے سالمات جو اس چینل کی ناکہ بندی کرسکتے ہوں
طاقتور درد شکن ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں چینی سرخ سر والے ہزارپا کے زہر کا مظاہرہ کیا گیا ، یہ ایسے سالمات سے مالا مال ہے جو اعصابی چینلس کی کارکردگی تبدیل کردیتے ہیں۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ اس زہر کا مزید معائنہ کیا جائے تاکہ نادی ۔ 7 کی ناکہ بندی کرنے والے سالمہ کی شناخت کی جاسکے ۔ دیکھا گیا کہ یہ سالمے اجتماعی طورپر درد کی چینل کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ اہم ہے کیونکہ چینلس باہم قریبی تعلق رکھتی ہیں اور قلب اور عضلات پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کنگ نے کہا کہ امکان تھا کہ ہزارپا نے ایسا سالمہ تیار کیا ہے جو کیڑوں میں اس قسم کی اعصابی چینلس کی ناکہ بندی کردیتا ہے تاکہ ان کا شکار کیا جاسکے ۔ ایف ڈی اے کی منظورہ کئی دوائیں ہیں جو اس زہر سے اخذ کی گئی ہیں اور فی الحال بازار میں دستیاب ہیں۔ مزید کئی پری کلینکل تیاری کے اور کلینکل آزمائشوں کے مختلف مرحلوں میں ہیں۔ تحقیق سے انکشاف ہوا کہ ہزارپا کا زہر جس کے بارے میں آج تک زیادہ تحقیق نہیں کی گئی کہنہ دردوں کے علاج کی دوائیں تیار کرنے کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے ۔ دیگر حالات کا بھی اس کے ذریعہ علاج ممکن ہے ۔