ہجوم کے ہاتھوں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج میں دلتوں کی بھی شمولیت

احمد آباد:اتوار کے روز جمعتہ علماء ہند گجرات چیاپٹر نے سارے ملک میں خود ساختہ گاؤ رکشکوں کے ہجوم کے ہاتھوں بے قصور مسلمانو ں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کی شروعات کی ۔احتجاجی مظاہرہ شہر کے لال دروازہ علاقے کے سردار باغ میں پیش آیا۔دلتوں طبقے کے لوگ بھی مسلم بردران وطن جو گائے کی حفاظت کے نام پر تشدد کا نشانہ بنائے جارہی ہیں کے ساتھ اظہار یگانگت میں مذکورہ احتجاج میں حصہ لیا۔سینکڑوں کی تعداد میں احتجاجی نہرو برج کے دونوں جانب ہاتھوں میں ناٹ ان مائی نیم‘ اتنے خاموشی کیوں‘ پی ایم خاموشی توڑو‘ گائے بانو محفوظ رہو‘ میری خواہش میں گائے ہوتا‘ پر مبنی نعروں کے پلے کارڈس ہاتھوں میں تھامے ہوئے تھے۔

نوجوان اور بچے سر پر ٹوپیاں پہنے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا ’ میں جنید ہوں‘۔یہاں اس واقعہ کو دہرانا ہوگا جس میں کم عمرجنید خان کو مبینہ طور پر ای ایم یو ٹرین میں غازی آباد سے ماتھرا کے دوران بری طرح پیٹ کر ہلاک کردیاگیاتھا۔جمعیت العلماء کے مفتی عبدالقیوم منصوری نے کہاکہ کسی ایک مخصوص طبقے کی حفاظت کے لئے احتجاج نہیں کیاجارہا ہے بلکہ یہ ایک پہل ہے جو موجودہ حالات میں ائے دن دستور ہند کے ساتھ کھلواڑ کی کوششوں کے خلاف شروع کی گئی ہے۔مولانامنصوری نے کہاکہ’’ آج مسلمانوں کونشانہ بنایاجارہا ہے۔

اسی طرح کسی اور دن کسی اور طبقے کو نشانہ بنایاجائے گا۔ریاستی امورکی ذمہ داری ہے جو تشدد برپا کیاجارہا ہے وہ خانہ جنگی میں تبدیل ہوجائے گا۔کوششیںیہ کی جارہی ہیں کہ مختلف طبقات کو نسل‘ طبقے اور اب گائے کے نام پر نشانہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے‘‘۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مذکورہ احتجاج ملک میں دستور اور انسانیت کو بچانے کے لئے کیاجارہا ہے۔ڈاکٹرجینتی مکاڈیہ ایک دلت جہدکار نے کہاکہ ہم اس احتجاج میں اس لئے حصہ لے رہے ہیں کیونکہ ہم خود گاؤ رکشہ کے نام پر شکار ہوئے ہیں۔مکاڈیہ نے کہاکہ ’’ ہم پچھلے سال اونا واقعہ رونما ء ہونے کے بعد جولائی 11سے احتجاج کررہے ہیں۔ یہ صرف کسی ایک مخصوص طبقے کا مسئلہ نہیں ہے مگر ہر کے ساتھ انصاف کا سوال ضرور ہے‘‘