دوحہ ۔ 24 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) 14 سالہ احمد محمد کو اسکول سے عارضی طور پر نکال دیا گیا تھا اور پولیس نے انھیں اس وقت حراست میں لیا تھا جب استانی نے ان کی بنائی ہوئی گھڑی کو غلطی سے بم سمجھ لیا تھا۔ امحد محمد کی حراست عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں آئی تھی۔ احمد محمد کے وکیل نے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ اس واقعہ کے باعث اس کم عمر لڑکے کے لیے خطرہ پیدا ہوا اور وہ انتہائی ذہنی دباؤ میں آیا۔ اس واقعے کے بعد احمد محمد اور اور اہل خانہ قطر منتقل ہو ئے ہیں جہاں وہ اپنی تعلیم مکمل کر رہا ہے۔ احمد محمد کے وکیل ارونگ شہر سے ایک کروڑ ڈالر جبکہ اسکول سے 50 لاکھ ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کے ساتھ کھلے عام ناروا سلوک کیا گیا اور وہ اس سلوک کے باعث اب بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہرجانے کے علاوہ ارونگ شہر اور اسکول ان کے موکل سے معافی مانگیں۔ وکیل نے مکتوب میں کہا ہے کہ اگر 60 روز کے اندر ہرجانہ اور معافی نہ مانگی گئی تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ ستمبر میں امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک 14 سالہ بچے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ اپنے اساتذہ کو ایک اپنی بنائی ہوئی گھڑی اسکول میں دکھانے کے لیے لے کر گیا اور وہ اسے بم سمجھ بیٹھے۔ احمد محمد نے امریکی میڈیا سے کہا کہ انھوں نے اپنے گھر میں ایک گھڑی بنائی تھی جسے وہ ارونگ کے شہر میں میک آرتھر ہائی اسکول اپنے انجینئرنگ کے استاد کو دکھانے لیکر گئے تھے۔ کسی اور استاد نے گھڑی کو بم سمجھ کر پولیس کو آگاہ کر دیا تھا۔ احمد کے والد کو خدشہ ہے کہ یہ واقعہ احمد کے مسلمان ہونے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔