رمضان المبارک میں خواتین کے معمولات کیا ہونے چاہئیں؟
رمضان المبارک کے آتے ہی خاتون خانہ کے معمولات میں تبدیلی واقع ہونا شروع ہوجاتی ہے ۔ اگر خواتین ملازمت پیشہ ہیں تو پھر ان کے لئے گھر اور دفتر دونوں جگہوں پر ہی وقت کی پابندی لازمی ہوجاتی ہیں ۔ کیونکہ افطاری کا وقت تو مقرر ہوتا ہے اور اس میں کسی قسم کی دیر کی گنجائش نہیں ہوتی ۔ ملازمت پیشہ خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے روزانہ کے معمولات اس طریقے سے طے کریں کہ انہیں نہ تو دفتر اور نہ ہی گھر میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا کرنا پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ خواتین گھر کی صاف ستھرائی کے معاملات رمضان کی آمد سے قبل ہی نمٹالیتی ہیں تاکہ دوسرے کاموں کے ساتھ ساتھ صفائی کی مشقت سے بچاجاسکے ۔ اس کے علاوہ افطاری کے وقت استعمال ہونے والی اشیاء کے مصالحہ جات بھی خواتین بناکر فریز کرلیتی ہیں ۔ سموسے‘ چکن یگ اینڈ ویجی ٹیبل رولز کٹلٹس اور
کباب وغیرہ وایسی اشیاء ہیں جو یقیناً بنا کر فریز کی جاسکتی ہیں ۔ تاکہ افطاری کے وقت صرف فریزر سے نکالیں اور فرائی کرلیں ویسے بھی روزہ افطار کرنے سے قبل کی گہماگمی تو بہت ہی روح پرور ہوتی ہے ۔ کالج یا اسکول میں پڑھانے والی ٹیچرز یا پروفیسرس رمضان میں کافی آرام محسوس کرتی ہیں ۔ کیونکہ ان کے اسکول کالج کے اوقات کار میں کافی تبدیلی آجاتی ہے ۔ اور وہ زیادہ سے زیادہ وقت گھر پر گزار سکتی ہیں جبکہ دفتر جانے والی خواتین بھی افطاری سے ایک گھنٹہ قبل ہی گھر پر آتی ہیں اور آتے ہی افراتفری میں کاموں میں مصروف ہوجاتی ہیں ۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عبادت بھی عام روٹین سے بڑھ جاتی ہے ۔ کیونکہ رمضان تو اللہ تعالیــ کی طرف سے مسلمانوں کے لئے خاص تحفہ ہے جس میں تمام مسلمان اپنی بخشش اور خداے تعالی کا قرب حاصل کرنے کے خصوصی جتن بھی کرتے ہیں ۔ اس کے لئے خصوصی وقت نکالنا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ رمضان کے مہینے میں معمولات خواہ کتنے ہی تبدیل کیوں نہ ہوجائیں لیکن اس مہینے میں کام کرکے ایک عجیب طرح کا اطمینان اور خوشی ضرور حاصل ہوتی ہے اور کسی قسم کی تھکاوٹ کا عنصر بھی غالب نہیں آتا ۔