گورنر راج کیلئے مفتی محمد سعید ذمہ دار : عمر عبداللہ

سرینگر ۔ 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ پر ریاست کی دو اہم سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہرایا ہے۔ قیام حکومت کیلئے اتحاد کی کوششوں میں ناکام ایوان کی سب سے بڑی جماعت پی ڈی پی نے ریاست پر گورنر راج مسلط کئے جانے کیلئے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ نسیم اختر نے کہا کہ ’’ریاست میں تشکیل حکومت کے لئے ہمارے پاس 19 جنوری تک وقت تھا لیکن عمر عبداللہ نے ایسی صورتحال پیدا کی جس کے نتیجہ میں ریاست پر گورنر راج مسلط کرنا پڑا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں ایک مستحکم حکومت کے قیام کیلئے پی ڈی پی مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت میں مصروف تھی۔ اختر نے کہا کہ ریاست میں حکومت تشکیل دینے کیلئے ان کی پارٹی (پی ڈی پی) اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ اس سوال پر کہ آیا ریاست میں تازہ انتخاب کی نوبت آ گئی ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس پر غور کیا جائے گا۔ عمر عبداللہ نے انگلینڈ سے واپسی کے بعد گورنر این این ووہرہ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں نگرانکار چیف منسٹر کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرنے کی

درخواست کی تھی۔ مسٹر عمر عبداللہ نے اپنی ریاست میں گورنر راج کے نفاذ پر پی ڈی پی کے سرپرست مفتی محمد سعید کو موردالزام ٹھہرایا اور کہا کہ وہ (مفتی سعید) 6 سالہ میعاد کے لئے چیف منسٹر کے عہدہ پر اصرار کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں یہ تعطل پیدا ہوا ہے۔ عمر عبداللہ نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’کئی مہینوں سے ریاست کو ایک مکمل اور ہمہ وقت انتظامیہ کی ضرورت ہے اور عوام مفتی سعید کے انتظار میں بیٹھے نہیں رہ سکتے جو (مفتی سعید) چھ سالہ میعاد تک چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے بدستور اصرار کررہے ہیں‘‘۔ عمر عبداللہ نے مزید لکھا کہ ’’پی ڈی پی چاہتی ہی ہیکہ عوام کی مصیبتیں جاری رہیں تب ہی مفتی سعید کو بحیثیت چیف منسٹر، بی جے پی سے 6 سالہ میعاد حاصل کرنے میں مدد ملے گی‘‘۔ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے اس استدلال کو حیرت انگیز قرار دیا کہ تشکیل حکومت کیلئے نیشنل کانفرنس کی تائید کی پیشکش غیرسنجیدہ تھی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ 23 ڈسمبر کو نتائج کے اعلان کے فوری بعد نیشنل کانفرنس نے 28 نشستیں حاصل کرنے والی ایوان کی سب سے بڑی جماعت پی ڈی پی کو حکومت سازی کیلئے اپنی تائید کی پیشکش کی تھی۔ اس دوران بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تیزی سے تغیر پذیر صورتحال میں وہ کوئی واضح تبصرہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ مقررہ مہلت (19 جنوری) سے متعلق دستور کی حد اور بحیثیت نگرانکار چیف منسٹرکی حیثیت برقرار رہنے سے عمر عبداللہ کے پس و پیش کے سبب گورنر راج نافذ کیاگیا ہے۔