گرومیت رام رہیم نے کھیلا مذہبی کارڈ۔ حامیوں نے بڑے پیمانے پر اسلام قبول کرنے کی دی دھمکی۔- ویڈیو

ڈیراسچا سودا کے سربراہ گرومیت رام راہیم کو مذہبی کارڈ کھیلنے کا ہنر بہت اچھی طرح آتا ہے اور اس کا ثبوت ڈیرا سچاسودا کے ترجمان سندیپ مشرا کا حالیہ دنوں میں دیا گیا بیان ہے جس میں اس نے کہاکہ’’ اگر آپ ہندوستان سے محبت کرتے ہیں ۔

آپ کی انکھیں بھر ائیں گی جب آپ کے اپنے ملک میں ہندوؤں کے ساتھ مجرمانہ سلوک کیاجاتا ہے۔ اگر عقائد پر حملہ ہورہا ہے تو کیوں نے ہم مذہب تبدیل کرلیں؟ میں اسی طرح کے سونچ کے لوگوں کے ساتھ مل جاؤں گا‘‘۔ اس کو ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے مذہب کی آڑ میں غلط کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ٹرول کیا

۔ذرائع سے خبرملی ہے کہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے بیٹھ کر ڈیرا سربراہ جیل کے اندر سے ہی مستقبل کی حکمت عملی کے متعلق ڈیرا کو احکامات جاری کررہا ہے۔تازہ الزامات اور مذہب تبدیلی کی دھمکیاں یہ بتاتی ہیں کہ گرومیت رام رہیم پر عائد عصمت ریزی کے الزامات سے توجہہ ہٹانا ہے ۔ سربراہ کے حامیو ں کا کہنا ہے کہ گرومیت رام راہیم کو جیل صر ف اسلئے ہوئے ہیں کیونکہ وہ ہندو ہے اور ہند وتنظیموں کو نشانہ بنانا سب سے آسان کام ہے۔

اس ویڈیو میں مشرا کا دعوی ہے کہ ڈیرا کے سربراہ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسد الدین اویسی اور شاہی امام احمد بخاری جامعہ مسجد نئی دہلی کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔ایک ڈیرا حامی جس کے چہرے پر نقاب ہے ویڈیو میں کہہ رہا ہے اس نے اسلام قبول کرلیا ہے کیونکہ کوئی مسلمانوں کوہاتھ نہیں لگا سکتایہاں تک کہ مسلمان پتھر بھی پھینکتے ہیں۔ویڈیو میں سندیپ مشرا یہ بھی کہتا سنائے دہے رہا ہے کہ وہ رام کا حامی ہے ۔

اس نے کہاکہ ڈیرا کے حامی ایک لاکھ کی بیاچس میں اسلام قبول کریں گے۔ڈیلی میل نے گروداس سنگھ تو کے بیان پیش کرتے ہوئے لکھا کہ’’وہ ایک چالاک لومڑی ہے اور مذہب کی طاقت اچھی طرح جانتا ہے۔

اس نے ہندوؤں کے ناموں کو مسلمانوں کی طرح پیش کیاتھا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ مسلمان بھی اس کے حامی ہیں‘‘۔

گرومیت رام راہیم سنگھ جس نے اپنے نام رام کے ساتھ رہیم بھی جوڑ لیا ہے کہتا تھا کہ ڈیرا مذہبی روادری کامرکز ہے مگر اب اس پر دو مذاہب کے درمیان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔