نئی دہلی ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہیکہ انہوں نے عملاً شہرت پسند اقدامات سے گریز کیا ہے اور سرکاری مشنری کے نقائص کی اصلاح کیلئے ایک دشوار گذار راستہ اختیار کیا ہے۔ بحیثیت وزیراعظم اپنی ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے دو اہم اقدامات کئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ سرکاری مشنری کو سلیقہ سے ترتیب دی جائے اور ہمارے نظام میں نقائص کی اصلاح کی جائے تاکہ صاف ستھری اور فعال و کارکرد اور شفاف حکمرانی کے دور رس نتائج برآمد ہوسکیں۔ دوسرا یہ ہیکہ عوامی فیصلہ کا استعمال کرتے ہوئے نئی شہرت پسند اسکیمات کا اعلان کیا جائے اور عوام کو خوش فہمی میں رکھتے ہوئے میڈیا کے ذریعہ ہیجان پیدا کیا جائے اور یہ طریقہ انتہائی اسان ہے اور عوام پر اب تک آزمایا جارہا تھا سرکاری مشنری کو نقائص سے پاک کرنے کا دشوارگذار راستہ اپنایا ہے۔ اگر میں شہرت پسند طریقہ کار اختیار کرتا تو یہ عوام کے ساتھ اعتماد شکنی ہوتی۔ یہ دریافت کئے جانے پر کہ سرکاری کام کاج میں بہتری کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری عہدیداروں میں یہ جذبہ پیدا کیا گیا ہیکہ وہ عوام کے خدمت گذار ہیں اور انہیں پابند ڈسپلن بنایا گیا۔ نریندر مودی نے کہا کہ میں نے ایک چھوٹا مگر اہم قدم اٹھایا۔ بظاہر یہ چھوٹی بات معلوم ہوتی ہے
اور میں اپنے طریقہ کار کے مطابق چائے نوشی پر عہدیداروں کے ساتھ وقفہ وقفہ سے تبادلہ خیال کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے فلسفیانہ انداز میں کہا کہ میرا یہ ایقان ہیکہ صرف ٹیم ورک کرنے سے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے جس کی صراحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور چیف منسٹرس کی ایک ٹیم کابینی وزراء اور ریاستی وزراء دوسری ٹیم مرکزی اور ریاستی عہدیداروں (سیول سرونٹس) کی تیسری ٹیم۔ اور ملک کو ترقی کی سمت گامزن کرنے کیلئے یہ واحد طریقہ کار ہے اور اس خصوص میں کئی ایک اقدامات کئے گئے۔ منصوبہ بندی کمیشن کو تحلیل کرکے اس جگہ نیتی ایوگ تشکیل دیا گیا ہے جس میں ریاستوں کو مکمل حصہ دار بنایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ایک سالہ کارکردگی کے دوران اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کرتے ہوئے کہا میں جب اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی تھی اس وقت سرکاری عہدیدار مایوس اور حوصلہ شکن اور کوئی فیصلہ کرنے سے خوفزدہ تھے اور ماورائے دستور عناصر کی مداخلت سے کابینی نظام بھی مفقود ہوگیا تھا جبکہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان بداعتماد بڑھ گئی تھی۔ ہندوستانی حکومت پر بیرونی شہریوں اور ہندوستانیوں کو بھی وسوسے تھی لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد صورتحال کی اصلاح کی گئی اور عوام کا اعتماد بحال کردیا گیا۔