تلنگانہ / اے پی ڈائری خیر اللہ بیگ
وزیر بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات کے ٹی راما راؤ کو حال ہی میں نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں بزنس ورلڈ اربن لیڈر آف دی ایر کا ایوارڈ دیا گیا ۔ تلنگانہ میں یکم جنوری سے زرعی شعبہ کو بلا خلل برقی سربراہی کا آغاز مشن بھگیرتا کے تحت ہر گھر کو پینے کے پانی کی سربراہی کے علاوہ مشن کاکتیہ اور دیگر پروگراموں کو شروع کرنے میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی کوششوں کی بھی ستائش کی گئی ۔ تلنگانہ حکومت کو دیگر کئی ایوارڈس دئیے گئے ۔ پرنسپل سکریٹری برائے بلدی نظم و نسق نوین متل اور تلنگانہ بھون ریزیڈنٹ کمشنر اروند کمار نے بھی ریاستی حکومت کی جانب سے ایوارڈ حاصل کیے ۔ کے ٹی راما راؤ کو عالمی صنعت کار چوٹی کانفرنس 2017 کے کامیاب انعقاد کے عوض ایوارڈ دیا گیا ۔ اس طرح ایوارڈ لے کر وزیر بلدی نظم و نسق نے اپنے فرائض کی انجام دہی کو مزید قوی کرلیا ہے ۔ تشہیری طور پر خود کو سرخیوں میں رکھنے والی ٹی آر ایس قیادت اور اس کے اراکین نے آئندہ عام انتخابات کی تیاری ابھی سے شروع کردی ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں اس مرتبہ بھی ٹی آر ایس کو دوبارہ اقتدار دلانے میں اہم رول ادا کیا جائے گا ۔ لیکن اس مرتبہ ٹی آر ایس کی کامیابی کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ اسمبلی انتخابات 2019 میں بی جے پی کو اچھے ووٹ ملیں گے اور ٹی آر ایس صرف 49 پر سمٹ کر رہ جائے گی ۔ تلگو دیشم کو صرف دو نشستیں ملیں گی ۔ رائے دہندوں کو ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا ۔ عوام کو حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھ گچھ کا بھی حق حاصل ہوتا ہے ۔ عوام کے حقوق بیجا نہیں ہیں کیوں کہ انہوں نے خود ووٹ دے کر منتخب کیا ہے ۔ مگر آئندہ عام انتخابات 2019 میں ٹی آر ایس کو ناکامی یا معلق اسمبلی کی ابھی سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ۔ ریاست میں کئی ٹی وی چیانلوں کے ہونے سے حکمرانی پر تبصرے بھی زور و شور سے ہوتے ہیں ۔ ایسے میں ٹی وی چیانلوں کی قیاس کے مطابق ٹی آر ایس کو 2019 میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اپنا سیاسی چولہا جلائے رکھنے کی کوشش میں وہ دیگر ووٹ بینکوں کو بھی پھونک ڈالے گی تو ٹی آر ایس حکومت غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہوگی ۔ دنیا والوں کو حکومت کا باطن نظر نہیں آرہا ہے مگر ظاہری طور پر حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سخت ترین رائے سامنے آئی ہے کیوں کہ جو لوگ بے روزگار ہیں وہ آئندہ انتخابات میں حکومت کو بیروزگار کردیں گے ۔ ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے ہٹ کر اگر ہم معاشرہ پر نظر ڈالیں تو ہم کو ہر روز ایک نیا جرم جنم لینے کی خبر سنائی دیتی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ شہروں میں پولیس کی موثر کارکردگی کا فقدان ہے ۔ کرپشن کے خلاف جنگ کے باوجود یہ لعنت سرگرم ہے ۔ حکومت تو سب کو صلاح مشورہ دیتی ہے اور سب کو سدھارنے کا دعویٰ کرتے رہتی ہے ۔ شہر میں پولیس کی موجودگی کے باوجود جعلی دستاویزات کا سلسلہ جاری ہے ۔ تعلیمی صداقت ناموں کے جعلی سرٹیفیکٹس کا حصول نئی بات نہیں ہے لیکن اب دھوکہ بازوں نے اپنے لیے نیا ٹھکانہ تلاش کیا ہے ۔ حیدرآباد پولیس ہر روز کوئی نہ کوئی سرکاری سرپرستی میں ہوئی بدعنوانیوں کو دور کرنے کا مشن لے کر کام کرتی ہے مگر وہ کامیاب نہیں ہوتی اس ناکام پولیس کو بھی ایوارڈ دینے کی ضرورت ہے ۔ تلنگانہ کا قرض کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے ۔ اور یہ قرض ریاستی خزانہ پر اس مالیاتی سال 1000 فیصد اضافہ ہے ۔ حکومت اپنے منصوبوں کو روبہ عمل لانے کے لیے بجٹ اور غیر بجٹ طریقے سے رقم حاصل کررہی ہے لیکن جب ٹی آر ایس حکومت کا خاتمہ ہوگا تو یہ قرض برقرار رہتا ہے ۔ تلنگانہ میں کسی ایک پارٹی کو معلق حکومت بنانے کا موقع مل سکتا ہے تو آنے والے دنوں میں بی جے پی کے امکانات پر نظر رکھنی ہوگی ۔ حالیہ ایک خانگی سروے میں بتایا گیا ہے کہ اس مرتبہ کانگریس کو دوبارہ اقتدار پر لانے کی کوشش کی جائے گی ۔ اگر تلگو دیشم ( تلنگانہ ) اور سی پی آئی ایم نے ٹی آر ایس کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے تو کہ کانگریس ہی اقتدار حاصل کرے گی ۔ گجرات اور اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی قائدین کی نظریں تلنگانہ پر مرکوز ہوچکی ہیں اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بی جے پی اب تلگو کی دو ریاستوں میں اپنی جڑیں مضبوط کرے گی لیکن بعض ذرائع مانتے ہیں کہ بی جے پی کو صرف شمالی ہند اور ہندی پٹی والے علاقوں میں مقبولیت حاصل ہوگی ۔ گجرات اور ہماچل پردیش انتخابات کے نتائج کے بعد بھی تلنگانہ میں بی جے پی کے امکانات بہت پیچھے ہیں ، دو تلگو ریاستوں میں مقامی مسائل پر اہم توجہ دی جاتی ہے ۔ سیاسی پارٹیوں کو عروج و زوال لگا ہوا ہے تاریخ بھی بدلتی رہتی ہے جیسا کہ عالمی تلگو کانفرنس میں بھی حکومت نے آنجہانی این ٹی راما راؤ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور نہ ہی ان کے پورٹریٹ کو آوایزاں کیا تھا ۔ تلگو والوں نے حکومت کی اس لاپرواہی و جانبداری پر تنقید کی ۔ تلنگانہ میں بیروزگاری بڑھتے جارہی ہے اس لیے پڑھے لکھے نوجوان بھی سڑکوں پر بھیک مانگنے کے لیے مجبور ہیں ۔ ایک واقعہ میں دو گریجویٹس کو بھیک مانگتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ کر جیل حکام کے حوالے کیا گیا ۔ بلدی نظم و نسق کو ان پڑھے لکھے نوجوانوں کی جانب سے بھیک مانگنے پر ناگوار گذرا اور اس نے اپنا فرض پورا کرتے ہوئے ان نوجوانوں کی مدد کی ہے ۔ تلنگانہ جیل شعبہ میں ان بے روزگار فقیروں کو جیل کی جانب سے چلائے جارہے روزگار سنٹرس میں ملازمت حاصل ہوئی ہے ان دونوں نوجوانوں کو فی کس ماہانہ 12000 روپئے حاصل ہوں گے ۔ بیروزگار نوجوانوں خاص کر نوجوان افراد کی پریشانیوں کو سن کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ تلنگانہ میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ اس حقیقت کے باوجود چیف منسٹر کے سی آر اپنی حکومت کی کارکردگی پر خوش ہیں۔
kbaig92@gmail.com