کینڈا کی پارلیمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اقدام کو نسل کشی قراردیا

پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے قرارداد منظور‘ اقوام متحدہ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی حمایت کی گئی‘ انسانی حق کارکنو ں نے اسے سنگ میل بتایا
اوٹاہ۔ کینڈا کی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے ایک قرارداد پاس کرکے میانمار میں روہنگیامسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز کرائم نسل کشی قراردے دیاہے

۔اس قرارداد میں اقوام متحدہ کی اس جانچ کی بھی حمایت کی گئی ہے جس میںیہ واضح کیاگیا ہے کہ کس طرح میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں او ردیگر اقلیتو ں کے خلاف نسل کشی کے اقدامات کیے۔

واشنگٹن میں کینڈا کے وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈنے اپنے ملک کے ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے منظور اس قرارداد کی تعریف کی۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں نے اس قرارداد کو ایک سنگ میل قراردیا ہے ۔

اوٹاواہ میں انسانی حقوق کی کارکن رضیہ سلطانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ میانمار کے صوبے راکھین میں ہزاروں روہنگیائی خواتین کی ابروریزی کی گئی او رانہیں تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔

قابل ذکر ہے کہ فوج کی جانب سے نسل کشی کے بعد سات لاکھ روہنگیائی مسلمان بنگل دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ اقوام متحدہ کی تحقیقات میں روہنگیا خواتین کے بڑے پیمانے پر عصمت دری ‘ روہنگیا مرد‘ بچے او ربوڑھے افراد کا قتل عمل او ربستی کی بستی تاراج کئے جانے کا پتہ چلا ہے۔

تاہم میانمار نے شرمی کے ساتھ اب بھی اس بھیانک جرائم کی دفاع کررہا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جانب سے میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کے خلاف ہونے والی کاروائی پر ی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ کی گئی تھیجس میں کہاگیاہے کہ ملک کے اعلی ترین فوجی افسران سے روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے تفتیش کی جانی چاہئے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ ایک سو سے زائد تفصیلی انٹرویوز پر مبنی ہے او رعالمی ادارے کی جانب سے میانمار کے حکام کے خلاف اب تک روہنگیا مسلمانوں کے معاملے میں کی گئی سب سے کڑی تنقید ہے۔

رپورٹ میں میانمار کی فوج کے بارے میں کہاگیا ہے کہ ان کی جنگی حکمت عملی مستقل طورپر سکیورٹی خدشات سے غیرمتناسب حد تک بڑھ کر جارحانہ تھی۔