کیرولین اور ہالیپ فائنل میں داخل

میلبورن۔25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنمنٹ میں اس مرتبہ خواتین کے سنگلز کے خطاب کے لئے دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی رومانیہ کی سمونا ہالیپ اور دوسرے نمبر کی ڈنمارک کی کیرولین ووزنیاکي کے درمیان مقابلہ ہوگا جس میں دلچسپ طور پر دونوں سرفہرست کھلاڑیوں کے کیریئر کا پہلا گرانڈ سلام خطاب بھی ہو گا ۔ووزنیاکي نے آج پہلے اور دلچسپ سیمی فائنل میں بیلجیم کی ایلس مرٹنس کو 6۔3، 7۔6 سے شکست دے کر کیریئر میں پہلی مرتبہ آسٹریلین اوپن فائنل میں داخلہ حاصل کیا جہاں ان کے سامنے ہالیپ کا چیلنج ہوگا جنہوں نے ایک اور اور انتہائی مسابقتی مقابلے میں سابق نمبر ایک جرمنی کی انجلک کربر کو تین سٹوں کی جدوجہد میں 6۔3 ،4۔6 ،9۔7 سے شکست دے کر راڈ لیور ایرینا میں فائنل کا ٹکٹ حاصل کیا۔دنیا کی موجودہ نمبر ایک خاتون کھلاڑی ہالیپ نے سخت مقابلے میں دو میچ پوائنٹس بچاتے ہوئے دو گھنٹے 20 منٹ میں جیت اپنے نام کی۔رومانیہ کی کھلاڑی نے چوتھے میچ پوائنٹ پر کربر کی سروس بریک کی اور جیت طے کی ۔ ہالیپ نے میچ میں چھ ایس اور 50 ونرس لگائے جبکہ کربر ساتوں مرتبہ حریف کھلاڑی کی سروس بریک کرنے کے باوجود جیت درج نہیں کر سکیں۔ڈنمارک کی کھلاڑی پہلی مرتبہ میلبورن فائنل میں پہنچی ہیں۔ووزنیاکي نے پہلے سٹ میں آسان فتح کے بعد دوسرے سیٹ میں کچھ جدوجہد کی۔ دوسری مرتبہ میلبورن پارک میں خواتین کے سنگلز سیمی فائنل کھیل رہی ووزنیاکي نے 5۔4، 30۔0 کے اسکور برتری کے بعد ڈبل فالٹ کر دیا جس سے22 سال کی حریف کھلاڑی کو واپسی کا موقع مل گیا۔اپنے کیریئر میں صرف پانچواں گرانڈ سلام کھیل رہی مرٹنس نے اس کا پورا فائدہ اٹھایا اور بہت ونرس لگائے اور سابق نمبر ون کھلاڑی کی سروس بھی بریک کی۔سال2011 میں لی نا کے خلاف اس مرتبہ ووزنیاکي نے تحمل کے ساتھ واپسی کی اوردونوں میچ پوائنٹس بچاتے ہوئے بہترین سروس کی۔ دوسری سیڈ ووزنیاکي نے کورٹ پر کامیابی کے بعد کہا کہ میں 5۔4 کے اسکور پر بہت تھک گئی تھی ۔ لیکن کچھ اچھے سرو کے بعد مجھے لگا کہ میں اب میچ میں بنی ہوں۔میرے پاؤں اہم موقع پر کانپ رہے تھے تھے لیکن یہ عام سی بات ہے ۔میرے دماغ میں2011 کا لی نا کے خلاف میچ تھا اس لئے میں نے تحمل سے کھیلا۔ووزنیاکي67 ہفتے نمبر ون کھلاڑی رہنے کے باوجود کیریئر میں ایک بھی گرانڈ سلام نہیں جیت سکی ہیں اور وہ پہلی ایسی کھلاڑی ہیں جن کے سرفہرست رہنے کے باوجود بھی ان کے پاس چاروں گرانڈ خطابات میں سے ایک بھی نہیں ہے ۔لیکن انہوں نے 25 ڈبلیوٹی اے خطاب جیتے ہیں۔اگر ووزنیاکي خطاب جیتتی ہیں تو وہ دوبارہ دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی بن جائیں گی۔اوہیں موجودہ نمبر ون ہالیپ بھی سرفہرست کھلاڑی ہونے کے باوجود کیریئر میں ایک بھی گرانڈ سلام نہیں جیت سکی ہیں۔مردزمرے میںآج کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں کروشیا کے مارین سیلچ نے برطانیہ کے ابھرتے کھلاڑی کائیل اڈمونڈ کی شاندار مہم کا خاتمہ راست سٹوں میں 6-2 7-6 (7-4) 6-2 سے کردیا۔سیلچ پہلی مرتبہ یہاں اتوار کو فائنل میں دوسرے سیمی فائنل کے فاتح کھلاڑی کا سامنا کریں گے جوکہ راجرفیڈرر اور ہیون چونگ کے درمیان کھیلا جائے گا۔