کیرالا کی امداد کیلئے بیرونی فنڈس کے حصول کا فیصلہ غلط

بیرون ملک مقیم کیرالا والوں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچے گی، بازآبادکاری متاثر ہوگی، کانگریس کا ردعمل
تھرواننتھاپورم۔3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا میں کانگریس نے سی پی آئی ایم کی زیر قیادت ایل ڈی ایف حکومت کے فیصلے کے خلاف اپنا موقف ظاہر کیا ہے۔ حکومت نے سیلاب زدہ ریاست کی تعمیر نو کے لیے وزراء کو بروئے کار لاتے ہوئے غیر مقیم کیرالا والوں سے فنڈس اکٹھا کرنے کی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کو اس کے فیصلے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر کے وی تھامس نے آج کہا کہ ریاستی حکومت کو کشکول کے ساتھ بیرون ملک سے امداد مانگتے ہوئے کیرالا کے عوام کی تضحیک نہیں کرنا چاہئے۔ چیف منسٹر پی وجین سے اس منصوبہ کو ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے تھامس نے کہا کہ وزراء اور عہدیداروں کو کشکولوں کے ساتھ بیرونی ممالک کو مت بھیجیے۔ اس سے کیرالا والوں کے عزت نفس اور وقار کو ٹھیس پہنچے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانیوں اور کیرالاوالوں کو ذلت مت پہنچائیے جو بیرون ملک وقار کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے چند تجاویز بھی پیش کیے۔ صدر کے پی سی سی ایم ایم حسن نے کہا ہے کہ وزراء اور عہدیداران بیرونی دوروں پر جانے سے سیلاب زدہ اضلاع میں بازآبادکاری کا کام بری طرح متاثر ہوگا۔ بہتر یہ ہے کہ وزراء اپنے دوروں کا منصوبہ ترک کردیں۔ کانگریس لیڈر اور سابق چیف منسٹر اومن چنڈی نے بھی یہی خیال کا اظہار کیا کہ ریاستی حکومت بیرونی دورے کا منصوبہ ترک کردے اور کہا کہ اس کے بجائے وزراء کو اضلاع کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے بازآبادکاری کوششوں میں ارتباط کرنا چاہئے۔ موجودہ وقت بیرونی دوروں کے لیے مناسب نہیں ہے۔ ریاستی کابینہ نے گزشتہ ہفتہ فیصلہ کیا تھا کہ بیرون ملک غیر مقیم کیرالا والوں اور ملک کے بڑے شہروں سے مالی امداد طلب کی جائے۔ اس نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ بیرون ملک سے فنڈس اکٹھا کرنے کیلئے وزراء اور عہدیداروں پر مشتمل خصوصی ٹیم کو بھیجا جائے۔ 28 مئی کو مانسون کے بعد سے ریاست میں 483 افراد فوت ہوگئے اور 14 ہنوز لاپتہ ہیں۔