حیدرآباد۔ 19 ستمبر (سیاست نیوز) نارسنگی علاقہ میں کل پیش آئے کم عمر مسلم لڑکی قتل کیس کا معمہ پولیس نے اندرون 10 گھنٹے حل کرتے ہوئے قاتل کو گرفتار کرلیا۔ تفصیلات کے بموجب بنڈلہ گوڑہ نوری نگر کی ساکن آمنہ بیگم عرف ملیحہ کو اس کے پڑوسی 25 سالہ محمد اکبر ولد محمد یوسف جو پیشہ سے ترکاری فروش ہے، کو پیار و محبت کے نام پر ساتھ زندگی گذارنے کا جھوٹا وعدہ کرتے ہوئے اس کو اپنے مکان سے موٹر سائیکل پر گنڈی پیٹ علاقہ لے گیا۔ قبل ازیں اکبر کے اصرار پر لڑکی نے 40,000 روپئے نقد رقم اور 4 تولے طلائی زیورات اپنے ہمراہ لے آئی تھی۔ درندہ صفت اکبر نے نارسنگی گنڈی پیٹ علاقہ پہنچتے ہی لڑکی کو ایک سنسان علاقہ لے گیا جہاں پر اس نے اپنی خواہش کی تکمیل کا ارادہ ظاہر کیا جس کے نتیجہ میں لڑکی نے چیخ و پکار شروع کردی اور اس حرکت کی شکایت اپنے والدین سے کرنے کا انتباہ دیا۔ برہم اکبر نے لڑکی کے ہاتھ باندھ کر چاقو سے اس کا گلا کاٹ دیا اور اس کی شناخت مٹانے کے ارادے سے اس کے سر پر وزنی پتھر سے حملہ کیا۔ اس حملے میں آمنہ برسرموقع ہلاک ہوگئی اور اکبر نے لڑکی کے قبضہ سے نقد رقم اور طلائی زیورات لے کر وہاں سے راہ فرار اختیار کی۔ اس سلسلے میں تفصیلات سے واقف کراتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آف پولیس شمس آباد زون مسٹر سنگھ پریت سنگھ نے بتایا کہ متوفی لڑکی گورنمنٹ اسکول انجن باؤلی کی 9 ویں جماعت کی طالبہ تھی جو اکبر کے جھانسہ میں آکر اس کے ہمراہ گنڈی پیٹ گئی تھی۔ قتل کے بعد اکبر اپنے مکان واپس لوٹ آیا اور حسب معمول رہنے لگا۔ نارسنگی پولیس نے کل رات ہی علاقہ کے سی سی ٹی وی کیمروں کے فوٹیجس حاصل کرتے ہوئے اکبر کی نشاندہی کی اور بعدازاں اسے گرفتار کرلیا۔
بتایا جاتا ہے کہ متوفی لڑکی کی ماں 18 ستمبر کو اپنے مکان سے درس قرآن میں شرکت کیلئے گئی ہوئی تھی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اکبر نے یہ گھناؤنی حرکت کی۔ لڑکی کے پراسرار طور پر اچانک لاپتہ ہونے پر والد محمد اعجاز نے چندرائن گٹہ پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی جس کے نتیجہ میں اغوا کا ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے لڑکی کی نعش کا پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا۔ اکبر کو گرفتار کرتے ہوئے اسے جیل منتقل کردیا گیا اور اس کے قبضہ سے مسروقہ طلائی زیورات ،نقد رقم کے علاوہ قتل میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل بھی برآمد کرلی۔