کمسن لڑکیوں کے قاتل کی خودکشی گوداوری ندی سے نعش برآمد

نظام آباد:21؍ فروری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ضلع نظام آباد کے رورل پولیس اسٹیشن کے حدود میں واقع سدھیر ریڈی انجینئرنگ کالج علاقہ میں کل تین کمسن لڑکیوں کو زندہ نذرآتش کرنے والے نریندرریڈی نے باسر کی گوداوری ندی میں چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی۔ واضح رہے کہ رنجل منڈل کے دوپلی کوآپریٹیو سوسائٹی صدر و کسان لیڈر رگھو پتی ریڈی کے تینوں نبیریوں کو ان کے سالی کے لڑکے نریندر ریڈی چاکلیٹ دلانے کے بہانے باہر لے گیا تھا اور ان تینوں لڑکیوں پر پٹرول چھڑک کر نذرآتش کردیا تھا اور فون پر رگھو پتی ریڈی کو اطلاع دی تھی ۔ نریندرریڈی رگھو پٹی ریڈی کے سالی کا لڑکا تھا اور اس کی پرورش رگھو پتی ریڈی نے کی تھی اور نریندرریڈی احساس کمتری میں مبتلاتھا ۔ رگھو پتی ریڈی کے تینوں فرزندان سائی ریڈی، گنگاریڈی، راج ریڈی کی شادی ہوئی تھی اور اس کی عمر35سال ہوگئی تھی لیکن اس کے باوجود اس کی شادی نہیں ہورہی تھی اور ان کا رویہ ہمیشہ متنازعہ رہا یہ خلیل واڑی میں بچوں کے ڈاکٹر کے ساتھ 2008 ء سے 2010 تک میڈیکل شاپ چلایا۔ ڈاکٹر سرینواس اور نریندرریڈی کے درمیان اختلافات پیدا ہونے پر میڈیکل شاپ کو چھوڑ دیااور عدالت میں رجوع ہوا ۔ ڈاکٹر سرینواس ریڈی سے مخاصمت کرتے ہوئے 2011 ء میں سرینواس ریڈی کے مکان میں آدھی رات پہنچ کر کار میڈیکل شاپ کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ جس پر ڈاکٹر سرینواس نے نریندرریڈی کیخلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی نریندرریڈی 20سال تک رگھو پتی ریڈی کے مکان میں قیام پذیر تھا اور حال ہی میں نظام آباد اپنی والدہ اور خالہ زاد بھائی راج ریڈی کے ساتھ رہ رہے تھے اور کل بھی رگھو پتی ریڈی کے ساتھ جھگڑا کیا تھا ہمیشہ شادی کے مسئلہ پر پریشان رہا کرتا تھا اور اس مسئلہ پر جھگڑے کیا کرتا تھا ۔ کل یہ نظام آباد شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے ہوئے تھے نریندرریڈی نے چاکلیٹ دلانے کے بہانے ان تینوں لڑکیوں کو کار میں بیٹھا کر لے گیا اور بردی پور شیوار بائی پاس روڈ واقع آئسکریم خریدا اور اس آئسکریم میں کیڑے ماردوا ملاکر کھلایا اور پٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔

نریندرریڈی موضع موسرہ کا متوطن ہے نریندرریڈی کے علاوہ اس کے بھائی راج ریڈی اس کے ساتھ رہتا ہے نریندریڈی اوراس کا بھائی راج ریڈی دونوں بھی دماغی بحران میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے اس نے اپنے خالہ زاد بھائی کے تینوں لڑکیوں کو ہلاک کرتے ہوئے خود بھی باسر ندی میں کود کر خودکشی کرلی۔ پولیس نے کل دن بھر اس کی نعش کو تلاش کرتے رہے لیکن نعش دستیاب نہیں ہوئی تھی آج صبح اس کی نعش پانی میں تیرتی ہوئی دکھائی دینے پر باسر پولیس نے اس کی نعش کو باہر نکالا اور بعد پنچنامہ پوسٹ مارٹم کیلئے مدھول دواخانہ منتقل کیا۔ نریندرریڈی کے جیب میں ایک تحریری بھی حاصل ہوئی ہے لیکن اس تحریری میں کیا لکھا ہوا تھا اس بات کا پتہ چل نہیں سکا۔ ضلع نظام آباد میں سنسنی پیدا کرنے والا یہ واقعہ نریندرریڈی کی خودکشی سے اختتام کو پہنچا۔