کشمیر میں مسلمانوں کو ختم کرنے کی سازش ، کے ٹی ایم ایف کا الزام

سری نگر ، 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر کی ایک تجارتی انجمن نے الزام لگایا کہ سیکورٹی فورسس کے ہاتھوں آئے روز ہلاکتوں کا مقصد کشمیر میں مسلمانوں کو ختم کرنا ہے ۔ اس تجارتی انجمن کے مطابق جموں وکشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے جہاں لوگ اپنی حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔ جنوبی کشمیر میں اتوار کو ہوئے تین علیحدہ مخالف جنگجو آپریشنوں کے دوران 13 مقامی جنگجوؤں اور 4 عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف درجنوں تجارت پیشہ افراد پیر کو یہاں تاریخی لال چوک میں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچرس فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف) کے بینر تلے جمع ہوئے اور شدید نعرے بازی کی۔ احتجاجی تجارت پیشہ افراد نے’’بے گناہوں کا قتل عام بند کرو بند کرو، سرکاری دہشت گردی نہیں چلے گی نہیں چلے گی ، کشمیریوں کا قتل عام بند کرو بند کرو، بھارت تیرا امن کا نعرہ دھوکہ ہے دھوکہ ہے‘‘ جیسے نعرے لگائے ۔ تاجروں نے سونہ وار میں واقع اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر تک مارچ کرنے کی کوشش کی جس کو ریاستی پولیس نے قریب 30 افراد کو حراست میں لیکر ناکام بنادیا۔ کے ٹی ایم ایف کے صدر حاجی محمد یاسین خان نے احتجاج کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی بزنس کمیونٹی احتجاج کررہی ہے ۔
کشمیریوں کو آئے روز قتل کیا جارہا ہے ۔ بھارتی فورسز ہر روز کشمیریوں کو قتل کررہے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ ایک گہری سازش ہے ۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس کا مقصد کشمیر میں مسلمانوں کو ختم کرنا ہے ۔ جموں وکشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور کشمیر کے لوگ اپنے حقوق کے لئے لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان ہمارے بے گناہ شہریوں اور بچوں کو ہلاک کررہی ہے ۔ آپ نے دیکھا کہ کل جنوبی کشمیر میں کیا ہوا۔ انہوں نے وہاں قریب 17 لوگوں کو ہلاک کیا۔ عالمی براداری کہاں ہے ؟ حکومت ہندوستان ہمارے بے گناہ لوگوں کا قتل کیوں کررہی ہے ؟ ‘۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ‘میں بھارتی عوام اور انسانی دل رکھنے والی بھارتی سول سوسائٹیز سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں۔ میری ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ سے گذارش ہے کہ وہ اپنا رول ادا کریں۔ یہاں ہر روز ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ یہاں تک بچوں کو بھی نہیں بخشا جارہا ہے ۔ چھرے والی بندوقوں کا استعمال کیا جارہا ہے ‘۔ محمد یاسین خان نے حکومت ہندوستان اور ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ‘ میں بزنس کیمونٹی سے تعلق رکھتا ہوں، ہمارا آج سڑکوں پر آنا ہمارا فرض تھا۔ اگر حکومت ہندوستان نے یہ رویہ جاری رکھا تو اس کے صحیح نتائج برآمد نہیں ہوں گے ۔ ہم پھر گھروں میں نہیں رہیں گے ۔ ہم اپنے نوجوانوں اور بچوں کے قتل عام کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے ۔ ریاستی حکومت آج خاموش کیوں بیٹھی ہوئی ہے ؟ وہ صرف دیکھ رہے ہیں کہ کتنے کشمیریوں کو مارا جارہا ہے ۔ کتنے کشمیری مسلمانوں کو مارا گیا لیکن ایک دن یہ چیزیں انہیں بھگتنی پڑیں گی’۔