عہدیداروں کی لاپرواہی سے حکومت کی بدنامی، رکن اسمبلی گنگولا کملاکر کی وزیر محکمہ مجالس بلدیات کے ٹی راما راؤ سے شکایت
کریم نگر۔/5جولائی، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کریم نگر شہر کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی کی تیاری اور اس کی عمل آوری کے لئے ٹنڈرس کی طلبی میںہورہی بلا وجہ تاخیر کی وجہ سے حکومت کے جاری کردہ تاحال 100کروڑ کے حساب سے دو مرتبہ کا مختص کردہ فنڈز سے کوئی استفادہ نہیں ہوپایا ہے۔ مقامی رکن اسمبلی گنگولا کملاکر نے مجالس بلدیات کے وزیر کے تارک راما راؤ کے آگے شکایت پیش کی ہے، اطلاع ملی ہے۔ منگل کو حیدرآباد میں کریم نگر، رام گنڈم ، ورنگل، نظام آباد، کھمم کارپوریشن کے حدود کے اسمبلی ارکان کے ساتھ وزیر موصوف نے اجلاس منعقد کیا اور ان کارپوریشنوں میں روبہ عمل ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ لیا۔ عہدیداروں کی نااہلی و تساہلی کی وجہ سے کریم نگر میں ترقیاتی کام ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ پارہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ شہر کی ترقی کیلئے حکومت راست فنڈ جاری کررہی ہے اور یہ فنڈز عوامی صحت عامہ یا پھر عمارات و شوارع کے ذریعہ خرچ کئے جانے کیلئے مشورہ دیا گیا۔ ریاست میں 5 کارپوریشنوں کی ترقی کیلئے حکومت نے منصوبہ بندی کرتے ہوئے اولین توجہ دی چنانچہ مجالس بلدیات شعبہ کے وزیر کے ٹی راما راؤ نے منتخبہ کارپوریشن کو فنڈز کی اجرائی، خرچ، ترقیاتی کاموں کی تفصیلات کے تعلق سے متعلقہ ارکان اسمبلی سے معلومات حاصل کی۔ حکومت کی جانب سے راست فنڈز کی اجرائی کی وجہ سے ان کارپوریشنوں کے حدود کے ترقیاتی کاموں میں تیزی پیدا ہونی چاہیئے تھی۔ بہ عجلت کاموں کی انجام دہی کے لئے فوری ٹنڈر طلب کرتے ہوئے کاموں کو شروع کیا جائے اور جلد ختم کرلئے جانے کی خواہش کی۔ جاریہ ماہ کی 10 تاریخ کو کارپوریشن کے کمشنرس، میئر، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی کے ساتھ وسیع تر اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس دوران کئے جانے والے کاموں، متعلقہ رپورٹ ، منصوبہ بندی کی تیاری کرنے کا مشورہ دیا اور ناگزیر وجوہات کی بناء پر نامکمل برقی پلانٹ کو دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی۔ کریم نگر کی ترقی سے متعلقہ کارپوریشن کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں کے ٹی راما راو نے شہر میں 24گھنٹے پینے کے پانی کی سربراہی، ڈی پی او تیار کرلینے کیلئے خانگی کنسلٹنٹ کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی۔ 2005 سے شہر میں کچرے حاصل کرکے برقی تیار کرنے کے مقصد سے کارپوریشن کے عہدیداروں کو شالی وہانہ ادارہ سے معاہدہ کروایا گیا تو سوکھا اور گیلا ( تر ) کچرا علحدہ کرنے کے سلسلہ میں بہت زیادہ خرچ کی وجہ سے یہ معاہدہ توڑ دیا گیا۔ گزشتہ ضلع کے دورہ پر آئے ہوئے مجالس بلدیات کے پرنسپال سکریٹری نے بذات خود شالی وہانہ ودیوت انیتی ننتھیا ( برقی تیار کرنے والا ادارہ ) کا معائنہ کیا اور مشورہ دیا کہ برقی کی تیاری کیلئے دوبارہ شروعات کریں لیکن نتیجہ صفر رہا۔اس کو دوبارہ منگل کے اجلاس میں زیر بحث لایا گیا ۔