کریم نگر میں دالوں کی کھلے عام بلیک مارکیٹنگ

کمرشیل ٹیکس عہدیداروں کو مطلع کرنے کے باوجود چشم پوشی
کریم نگر۔/3جولائی، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہر میں بغیر بل مختلف قسم کی دالیں منگواکر ذخیرہ اندوزی کرتے ہوئے مصنوعی قلت پیدا کرکے کافی منافع سے فروخت کی جارہی ہیں۔ اس بات کی متعلقہ عہدیداروں کو اطلاع دینے پر ان دیکھی طرز عمل ہے۔ سی پی آئی قائدین نے الزام لگاتے ہوئے سخت تنقید کی۔ بروز جمعہ شہر مستقر کو ٹرانسپورٹ کے ذریعہ بغیر کسی بل کے دال کے تھیلے آنے کی خبر پر صبح آٹھ بجے سے ٹرانسپورٹ کے پاس نگرانی شروع کی گئی اور ایک ٹرانسپورٹ کے پاس 30تھیلے دال اُتارے جانے پر سیلز کے عہدیداروں کو اطلاع دی گئی تو وہاں پہنچ کر برائے نام کچھ کارروائی کرکے چلے جانے کا الزام عائد کیا۔ اس موقع پر سی پی آئی مقامی سکریٹری میڈی پلی راجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلیک مارکیٹ میں دالوں کی فروخت ذخیرہ اندوزی کے خلاف زیرو دھندے کے انسداد کی کارروائی کے بجائے عہدیداران خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور بل کے ساتھ کاروبار کرنے کی غلط اطلاع دے رہے ہیں۔ کریم نگر کیقدیم گنج میں زیرو دھندہ اطمینان کے ساتھ چل رہا ہے۔ عہدیداران انجان بنے ہوئے ہیں۔ ہر ماہ تقریباً دال سے بھری 50لاریاں آرہی ہیں، ایک لاری میں 17ٹن دال ہوتی ہے یعنی 12.50کروڑ روپئے کا دالوں کا کاروبار کیا جارہا ہے۔ اس پر 5فیصد کے حساب سے تقریباً 60لاکھ ٹیکس کی ادائیگی ہونا چاہیئے۔ ہر ماہ 40لاکھ روپئے کے ٹیکس کا حکومت کو نقصان ہورہا ہے۔ کھلے مارکٹ میں دالوں کی قیمت آسمان کو چھورہی ہیں۔ ضلع بھر میں 140 ٹریڈرس ہیں صرف کریم نگر میں 25ہیں انہیں ورنگل ضلع کے گنیش کاٹوائے نامی کمیشن ایجنٹ کے ذریعہ دال سربراہی کی جارہی ہے۔ ضلع کے 70ٹرانسپورٹ میں سے 20دال لانے کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔ سائی کرشنا، گائتری کمل، ایچ ایم ٹی، اے ایل ایچ، نری راما بھوانی، واسوی وغیرہ متعلقہ سرکاری عہدیداروں، کمرشیل ٹیکس عہدیداروں کو انجان بنے رہنے کے لئے مبینہ دو کروڑ روپئے تک خرچ کررہے ہیں۔