سیاست فیچر
حکومت اور نظم و نسق میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کے خاتمہ کیلئے روایتی سیاسی جماعتوں اور قائدین پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی بھی پارٹی یہ دعویٰ نہیں کرسکتی کہ وہ ان برائیوں سے پاک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دارالحکومت دہلی میں رائے دہندوں نے عام آدمی پارٹی کی تائید کی۔ بیورو کریٹ سے سیاستداں بننے والے اروند کجریوال نے اپنے چند غیر معروف لیکن دھن کے پکے ساتھیوں کے ساتھ سیاسی سفر کا آغاز کیا لیکن عوامی تائید کے سبب دہلی میں نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی عام آدمی پارٹی کی تائید میں اضافہ کی اہم وجہ یہی ہے کہ عوام موجودہ سیاسی نظام اور قائدین سے عاجز آچکے ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں کرپشن نے عوامی مسائل کی یکسوئی میں رکاوٹ پیدا کردی ہے۔ انتخابات سے قبل ہر قائد بلند بانگ دعوے کرتا ہے لیکن کامیابی کے ساتھ ہی وعدوں کو فراموش کردیا جاتا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے آندھراپردیش میں بھی اپنی سرگرمیوں کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا اور اسے مختلف علاقوں میں بھرپور تائید حاصل ہوئی ہے۔
عام آدمی پارٹی مجوزہ انتخابات میں چنندہ لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں سے مقابلہ کر رہی ہے۔ آندھراپردیش کے نظم و نسق میں گزشتہ 35 برسوں تک مختلف اہم عہدوں پر فائز رہتے ہوئے کرپشن اور بے قاعدگیوں کا مقابلہ کرنے والی خاتون آئی اے ایس عہدیدار چھایا رتن نے عام آدمی پارٹی میں شمولیت کے ذریعہ ریاست کے نظم و نسق کو صاف و شفاف کرنے اور کرپشن سے پاک بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ سابق سینئر بیورو کریٹ کی حیثیت سے چھایا رتن اچھی طرح جانتی ہیں کہ حکومت اور نظم و نسق میں کس سطح پر اور کس انداز سے کرپشن کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ چھایا رتن نے حکومت میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں اور وہ اہم محکمہ جات پر فائز رہیں۔ عام آدمی کے مسائل اور ان کی تکالیف کو چھایا رتن نے قریب سے دیکھا۔ وہ اچھی طرح جانتی ہیں کہ مسائل کی یکسوئی کیلئے عام آدمی کو کس قدر جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور کرپشن کے بغیر بعض معمولی کام بھی انجام نہیں دیئے جاتے۔
کمزور طبقات اور اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں چھایا رتن نے پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے حکومت کو کئی تجاویز پیش کی تھیں۔ چھایا رتن کا شمار فرض شناس اور دیانتدار عہدیدار کے علاوہ بے باک بیورو کریٹ میں ہوتا ہے جنہوں نے بعض مواقع پر نہ صرف اعلیٰ عہدیداروں بلکہ چیف منسٹر کی رائے سے بھی اختلاف کیا۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی دور حکومت میں جب اوقافی اراضیات کو بعض خانگی کمپنیوں کو حوالہ کرنے کی کوشش کی گئی تو چھایا رتن نے پرنسپل سکریٹری اقلیتی بہبود کی حیثیت سے اس اقدام کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ اوقافی اراضی کے حق میں دلائل پیش کئے ۔ حکومت سے ان کے ٹکراؤ کو میڈیا میں نمایاں طور پر پیش کیا گیا جس کے بعد چھایا رتن نے عوام کے دلوں میں جگہ بنالی۔ حکومت نے اوقافی اراضیات خانگی کمپنیوں کے حوالہ کرنے چھایا رتن کا تبادلہ کردیا تھا۔ چھایا رتن لوک سبھا انتخابات میں عام آدمی امیدوار کی حیثیت سے سکندرآباد لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کر رہی ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے کا بنیادی مقصد سماج کو کرپشن سے پاک اور حکومت و عوامی نمائندوں کو عوام کا جواب دہ بنانا ہے۔ سکندرآباد لوک سبھا حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد سے چھایا رتن کو سماج کے مختلف شعبوں سے زبردست تائید حاصل ہوئی ہے۔ وہ ریالیوں اور جلسوں کے بجائے رائے دہندوں سے شخصی ملاقات کو ترجیح دے رہی ہیں۔ تعلیم و صحت بہبودی خواتین و اطفال ، کمزور طبقات و اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں ایک جامع منصوبہ رکھتی ہیں۔ سماجی انصاف کو یقینی بنانا اور مفادات حاصلہ سے ٹکر لینا چھایا رتن کا عزم ہے۔ ایک ملاقات میں چھایا رتن نے بتایا کہ سکندرآباد حلقہ میں غریب و متوسط طبقات سے انہیں بھرپور تائید حاصل ہورہی ہے۔ روزانہ محنت مزدوری کرنے والے طبقے نے عام آدمی پارٹی کی تائید کا تیقن دیا ہے۔
وہ سکندرآباد لوک سبھا حلقہ کے تحت مختلف سماجی اور مذہبی تنظیموں اور ان کے ذمہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے اپنا منشور پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کے علاوہ خواتین نے ان کی تائید کی ہے۔ اقلیتوں بطور خاص مسلم اور عیسائی اقلیت کے رائے دہندوں نے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ چھایا رتن پرامید ہیں کہ سکندرآباد کے رائے دہندے تبدیلی کے حق میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی امیدوار کی حیثیت سے ان پر بھاری ذمہ داری ہے کیونکہ عوام کی توقعات بھی عام آدمی پارٹی سے بہت زیادہ ہیں۔ عوام چاہتے ہیں کہ نئی دہلی کی طرح سکندرآباد میں بھی بدعنوان عہدیداروں اور سیاستدانوں کو بے نقاب کیا جائے۔ چھایا رتن نے اقلیتوں کی ترقی کے سلسلہ میں راج شیکھر ریڈی حکومت کو ایک جامع منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی اقلیتی بہبود پر خرچ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کئی ہزار کروڑ مالیت کی اوقافی جائیدادیں موجود ہیں، اگر ان کا صحیح استعمال کیا جائے تو اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی حالت سدھر جائے گی ۔ حکومت علحدہ بجٹ مختص کرنے کے بجائے اوقافی اداروں کی آمدنی سے اقلیتوں کی ترقی کو یقینی بناسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لینکو ہلز کو اوقافی اراضی حوالہ کرتے وقت حکومت نے وقف بورڈ کی دعویداری کو مسترد کردیا۔ حالانکہ اس اراضی کے وقف ہونے کا مکمل ثبوت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو فی الوقت کرپشن ، فرقہ پرستی اور سرمایہ دارانہ نظام سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔ عام آدمی پارٹی سوراج اور عوامی حکومت کے نظریہ کے ساتھ عوام کو اقتدار میں حصہ دار بنانا چاہتی ہیں۔ چھایا رتن نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے بے داغ امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ وہ منتخب ہونے کی صورت میں سماجی انصاف کے طورپر خواتین ، بچوں ، ایس سی ، ایس ٹی ، اقلیت ، معذورین اور ضعیفوں کے حقوق کا تحفظ کریں گی اور ان کی بھلائی سے متعلق اسکیمات پر عمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کنٹراکٹ لیبر سسٹم کے خاتمہ کا بھی عہد کیا۔ ہیلت کے شعبہ میں عوام کو مفت طبی سہولتوںکی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ قانون حق تعلیم پر عمل آوری کے ذریعہ غریب خاندانوں میں تعلیم کو عام کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کو غیر مرکوز کرتے ہوئے ہیلپ لائین سہولت کے ساتھ عوامی مسائل کی سماعت کی جائے گی۔ عوامی نمائندوں کو شفاف کارکردگی پر مجبور کرتے ہوئے جواب دہ بنایا جائے گا۔