نئی دہلی /27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) خانہ جنگی میں مزید شدت پیدا ہو گئی، جب کہ عام آدمی پارٹی کے ناراض قائدین پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو نے آج تمام حدود توڑکر پارٹی کے صدر اروند کجریوال پر تنقید شروع کردی۔ انھوں نے کجریوال پر الزام عائد کیا کہ وہ داخلی جمہوریت کا گلا گھونٹ رہے ہیں اور نفرت انگیز وسائل استعمال کرتے ہوئے اقتدار پر قابض ہیں۔ دونوں قائدین نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انھوں نے یہ مسئلہ پہلے ہی اٹھاتے ہوئے کجریوال کی قیادت پر اعتراض کیا تھا اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کے عہدہ سے انھیں ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ چیف منسٹر دہلی کجریوال نے تجویز پیش کی تھی کہ وہ ایک علاقائی پارٹی قائم کریں گے، جس میں پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی شامل ہوں گے۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ کام نہیں کرسکتے۔ کجریوال پر تنقید پارٹی کے دونوں بانی ارکان کی جانب سے عام آدمی پارٹی کی قومی کونسل کے اہم اجلاس سے صرف ایک دن قبل منظر عام پر آئی ہے، جس میں امکان ہے کہ بھوشن اور یادو کے مقدر کا فیصلہ کیا جائے گا اور دیگر بڑے مسائل پر غور کیا جائے گا۔ دونوں قائدین نے کہا کہ وہ عاملہ کے تمام عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے، اگر ان کے پانچ مطالبات جو قیادت کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں، منظور نہ کئے جائیں۔ ان مطالبات میں پارٹی کو حق معلومات قانون کے دائرہ کار میں لانا، عام آدمی پارٹی کے داخلی لوک پال کی جانب سے غلط کاریوں کے الزامات کی تحقیقات کروانا اور ریاستی شاخوں کو مزید خود اختیاری دینا شامل ہیں۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ ہم نے ایک نوٹ پارٹی کے سامنے پیش کردیا ہے، جس میں ہمارے مطالبات ظاہر کردیئے گئے ہیں، جیسا کہ ہمارے استعفی کے مکتوب میں ظاہر کئے گئے تھے، جب کہ یہ کہا گیا ہے کہ مکتوب استعفی مشروط تھا۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ ہم پارٹی کے تمام عہدوں سے مطالبات منظور نہ کئے جانے کی صورت میں مستعفی ہو جائیں گے۔ دونوں قائدین نے کہا کہ ان پر بار بار استعفی دینے کے لئے دباؤ ڈالا جاتا رہا، جب کہ وہ مفاہمت کے لئے مذاکرات کر رہے تھے۔ ان سے یہ وضاحت بھی طلب کی گئی کہ وہ پارٹی کے کنوینر کے عہدہ کا مسئلہ مذاکرات کے دوران نہیں اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ اگر ہم کوئی اعتراض کرتے ہیں تو ہمارے مقصد پر اعتراض کیا جاتا ہے۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ جنگ شخصی فوائد کے لئے نہیں، بلکہ عام آدمی پارٹی کے بنیادی اصولوں کے احیاء کے لئے ہے۔
پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ کجریوال مبینہ طورپر کانگریس کے ارکان اسمبلی کو اپنی تائید میں لانا چاہتے تھے، تاکہ گزشتہ سال بھی حکومت تشکیل دے سکیں۔ قومی عاملہ نے تشکیل حکومت کی تجویز مسترد کردی اور کانگریس کی تائید حاصل کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے باوجود کجریوال نے ایک مکتوب لفٹیننٹ گورنر کو روانہ کرتے ہوئے ان سے خواہش کی کہ وہ اسمبلی تحلیل نہ کریں۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ کجریوال نے تجویز پیش کی تھی کہ وہ ایک علحدہ پارٹی دہلی کے 67 ارکان اسمبلی کے ساتھ قائم کریں گے۔ بھوشن اور یادو کے ساتھ کام کرنے پر وہ نئی پارٹی تشکیل دینے کو ترجیح دیں گے۔ بھوشن نے کہا کہ اروند بار بار کہہ رہے تھے کہ وہ ہمارے ساتھ کام نہیں کرسکتے، اس لئے وہ دہلی کے 67 ارکان اسمبلی کے ساتھ ایک نئی پارٹی قائم کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں کنوینر کے عہدہ سے برطرف کرنے کا نظریہ بھوشن کے ذہن میں آیا۔ ہم چاہتے تھے کہ ان کے فیصلے قطعی ہوں۔ وہ ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے، جو ان سے اختلاف کرتے ہوں۔ وہ صرف ایسے افراد چاہتے تھے،
جو ہمیشہ ان کی تائید کرتے رہیں۔ گویا اتنا ہی کافی نہیں تھا، لیکن یہ بھی ہمارے لئے ناقابل برداشت تھا۔ انھوں نے اندرا گاندھی حکومت کی نافذ کردہ ایمرجنسی اور ریاست گجرات میں نریندر مودی کی چیف منسٹری کے دور میں فسادات کا حوالہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ان کے ارادے بالکل درست تھے۔ پرشانت بھوشن نے کجریوال کے بیان کا حوالہ دیا کہ وہ کسی بھی محکمہ کا حصہ برقرار نہیں رہ سکتے، جہاں ان کے احکام کی تعمیل نہ ہوتی ہو۔ بھوشن اور یادو نے کہا کہ عام آدمی پارٹی میں کوئی داخلی جمہوریت نہیں ہے۔ مسلسل کوشش کی جا رہی ہے کہ انھیں قومی کونسل کے اجلاس سے پہلے بدنام کیا جائے۔ دونوں نے پارٹی کے قومی معتمد پنکج گپتا کے موسومہ اپنے مکتوب کا بھی حوالہ دیا، جسے کل قومی کونسل کے اجلاس میں ایک مسئلہ کے طورپر پیش کیا جانے والا ہے۔ بھوشن نے مطالبہ کیا کہ پارٹی کے تمام اجلاسوں کی ویڈیو گرافی کروائی جانی چاہئے، تاکہ شفافیت پیدا کی جاسکے۔