آر ایس ایس ملک کیلئے نقصاندہ، الند میں انتخابی جلسہ سے چیف منسٹر سدارامیا، ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے اور دیگر کا خطاب
الند(ضلع گلبرگہ )۔2مئی : (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا نے کہا ہے 12مئی کو ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات ریاست کے نکتہ نظر سے اور مستقبل کے نکتہ نظر سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں ۔ ان انتخابات میں میں بی جے پی کو شکست فاش سے دو چار کرنا بے حد ضروری ہے ۔ آئیندہ سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بھی بی جے پی کو بد ترین شکست ہوگی۔ اس کے بعد اس کا ہندوستانی سیاست سے خاتمہ ہوجائیگا۔ چیف منسٹر سدرامیا یکم مئی کو الند میں حلقہ اسمبلی الند ضلع گلبرگہ میں شہر کے بڑے چوک میں ممتاز عوامی قائد مسٹر بی آر پاٹل امیدوار کانگریس حلقہ اسمبلی الند ضلع گلبرگہ کے ایک عظیم الشان اور یادگار انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے ۔ جلسہ میں بلا لحاظ مذہب و ملت ہزاروں عوام، مرد و خواتین اور نوجوان شریک تھے ۔ چیف منسٹر سدرامیا نے ہزاروں شرکاء جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الند میں بی جے پی اور کانگریس کا مقابلہ ہے ۔ یہاں بی آر پاٹل کا موقف اس لئے بہت مضبوط ہے کہ کانگریس نے ریاست کرناٹک کے عوام سے جو 155انتخابی وعدے کئے تھے ان میں سے 135وعدے پورے کرکے دکھائے ہیں جبکہ باقی کے تیقنات اور وعدے وقت کی کمی کے سبب پورے نہیں ہوسکے یا پھر تکمیل کے مراحل میں تھے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر پاٹل ان کے دوست ہیں ، میں آپ سے اپیل کرتا ہوںکہ آپ انھیں پھر ایک بار منتخب کریں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ذات پات اور نسل و زبان کے امتیازات سے بالا تر ہوکر ہر فرقہ اور مذہب کی خدمت کرنے میںیقین رکھتی ہے۔ اور تمام لوگوں میں مساوات کے قیام کے لئے کوشاں ہے جب کہ بی جے پی کے قائیدین عوام کوذات پات اور مذہب کے نام پر تقسیم کرکے ان میںنفرت کے بیج بو کر ہم آہنگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ سدرامیا نے کہا کہ پچھلے 4سال سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم ہیں اور میں گزشتہ پانچ سال سے کرناٹک کا وزیر اعلیٰ ہوں آج میں اسمبلی انتخابات کا سامنا کررہا ہوں ،۔ میں اپنی حکومت کے کارنامے اور کامیابیوںکوپیش کرکے کر ووٹ مانگ سکتا ہوں ، میرے پاس ووٹ مانگنے کا جواز ہے ۔ لیکن اس کے برخلاف میرے مقابلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی ، امیت شاہ اور یڈی یور اپا ترقیاتی کاموںکے بارے میں کچھ نہیںکہتے کیوں کہ ان کے پاس ترقی کے بارے میں کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے الیکشن سے پہلے جتنے وعدے کئے تھے ان میں ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا ہے۔ یڈی یور اپا بھی ترقیاتی امور پر کچھ نہیں کہتے ۔ نریندر مودی جی نے کہا تھا کہ اچھے دن آئیں گے ان سے پوچھئے کہ کیا اچھے دن آگئے ۔ آج ملک میںمہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے ۔ پکوان گیاس، پٹرول ، ڈیزل اور اشیاء مایحتاج اس قدر مہنگی ہوگئی ہیں کہ وہ عام آدمی کی دسترس سے دور ہوتی جارہی ہیں ۔ ان تمام باتوں کے لئے کون ذمہ دار ہے ۔ بیرونی ممالک سے حاصل کئے جانے والے خام تیل کی قیمتیں کافی کم ہیں لیکن اس کے باوجود آج ہندوستان میں پٹرول 70روپئے اور ڈیزل 60روپئے لیتر کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے جب کہ پٹرول 40روپئے اور ڈیزل کو 35روپئے لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جاسکتا ہے ۔
سدرامیا نے کہا کہ ملک میں اجناس کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود اجناس اور اشیاء مایحتاج کی قیمتیںکم کیوں نہیںہورہی ہیں ۔ مودی حکومت میں غریبوں کا کوئی بھلا نہیںہوا ہے ۔ ۔ سارا ملک جانتا ہے کہ نریندر مودی نے گزشتہ الیکشن میں 15بڑے وعدے کئے تھے ، انھوں نے بیرونی ممالک سے کروڑوں اربوں روپیوں کا کالا دھن واپس لاکر ہر ایک ہندوستانی کے کھاتے میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے جمع کرنے اور ہر سال دو کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرنے کے وعدے کئے تھے ۔ مودی حکومت نے پندرہ لاکھ تو بہت دور کی بات ہے پندرہ پیسے بھی عوام کے کھاتوں میں جمع نہیں کروائے ۔ دو کروڑ عوام کو روزگار تو کیا فراہم کرتے دو سو بچوں کو بھی روزگار کے مواقع انھوں نے فراہم نہیں کئے ۔ابتدا میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر مسٹر مولا ملا نے کہا کہ کرناٹک میں سی پی آئی کانگریس کی تائید کررہی ہے انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سارے وعدے غلط ثابت ہوئے جبکہ سدرامیا نے بحیثیت چیف منسٹر اپنے سارے وعدے پورے کئے۔ آر ایس ایس ملک کے لئے نقصان دہ ہے ۔ اس تنظیم نے ملک کی آزادی میں حصہ نہیں لیا ۔ یہ سارے سنگھی برطانوی حکومت کے ساتھ تھے ۔ آر ایس ایس آج بھی ترنگا جھنڈا لہرانے کی مخالفت کرتی ہے ۔ مسٹر مولا ملا نے اس موقع پر حلقہ اسمبلی الند کے کانگریسی امیدوار مسٹر بی آر پاٹل کو کامیاب کرانے کی اپیل کی ۔ مسٹر ایرنا نے بھی خطاب کیا رکن پارلیمنٹ گلبرگہ و پارلیمنٹ میں کانگریس پارٹی کے قائد ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے نے اپنی تقریر میں کہا کہ کانگریس سیدھے راستہ پر ہے۔ عوام کی فلاح و بہبود میںہے۔ چیف منسٹر سدرامیا نے اس ریاست کرناٹک میں سماجی انصاف کے قیام کے لئے حکومت کی قیادت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت اہم انتخاب ہے ۔ ہمارے سروں پر دستور ہند کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔
ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے لکھے ہوئے دستور ہند کو بچانا ہے۔ممتاز کانگریس قائد اور رکن قانون ساز کونسل کرناٹک مسٹر سی ایم ابراہیم نے ایک گھنٹہ کی اپنی شعلہ بیان تقریر میں کہا کہ کرناٹک میں اس بار بھی کانگریس ہی کو اکثریت حاصل ہوگی کیوںکہ کانگریس نے بہترین عوامی خدمات انجام دی ہیں ۔ عوام سے کئے گئے وعدے پورے کئے ہیں ۔ سدرامیا نے بہترین خدمات انجام دی ہیں جب کہ اس کے برخلاف یڈی یور اپا کی عوام کی فکر نہیں ہے صرف شوبھا کی فکر ہے۔ اس موقع پر مسٹر سی ایم ابراہیم نے بی جے پی کی سرگرمیوں اور نریندر مودی حکومت کے خلاف سخت تنقید کی ۔انھوں نے جنتا دل سیکولر پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی۔حلقہ اسمبلی الند کے کانگریسی امیدوار مسٹر بی آر پاٹل نے بھی اپنی تقریر میں کانگریس کے ترقیاتی کاموں کے کارنامے تفصیل سے پیش کئے اور انھوں نے ؓذات خود احلقہ اسمبلی الند کے لئے اپنی پانچ سالہ کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی ۔ مسٹر بی آر پاٹل نے کرناٹک میں ایک مضبوط و مستحکم ، و سیکولر اور ترقی پسند حکومت کے قیام کے لئے انھیں دوبارہ انتخابات میں کامیاب کروانے کی رائے دہندگان سے اپیل کی ۔