بنگلورو، 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ سال کی انتخابی کامیابی سے سرشار بی جے پی نے آج کہا کہ وہ ’’کانگریس سے پاک ہندوستان‘‘ کا مقصد حاصل کرنے کی سمت پیشرفت کررہی ہے اور کانگریس کی جانب سے پیدا کردہ اعتماد کے بحران سے نریندر مودی کی حکومت مؤثر طریقہ سے نمٹ رہی ہے۔ بی جے پی نے کہاکہ وہ غریبوں کو اختیارات دینے پر ایقان رکھتی ہے۔ اس کے برعکس کانگریس نے اپنے دورِ اقتدار میں غربت کو بڑھاوا دیا تھا۔ یہاں بی جے پی کی قومی مجلس عاملہ کے دو روزہ اجلاس میں منظورہ سیاسی قرارداد کی روئیداد سے میڈیا کو واقف کرواتے ہوئے مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے کہاکہ کانگریس ۔ مکت (نجات) نہ صرف انتخابی نعرہ ہے بلکہ ملک کے عوام میں یہ رجحان سرایت کررہا ہے کہ کانگریس کو جڑ پیڑ سے اُکھاڑ دیا جائے۔
اُنھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پارلیمانی انتخابات کے دوران مودی نے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی حیثیت سے جارحانہ مہم چلاتے ہوئے ’’کانگریس سے آزاد بھارت‘‘ کا نعرہ بلند کیا تھا جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو واضح اکثریت کے ساتھ تاریخ ساز کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ بعدازاں مختلف ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں مسلسل کامیابی کا پرچم بلند کیا تھا۔ تاہم جاریہ سال فروری میں دہلی کے اسمبلی انتخابات میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اُنھوں نے کہاکہ یو پی اے کے دورِ اقتدار میں جو خرابیاں پیدا ہوئی تھیں
اب ہم اُسے دور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ چونکہ شفافیت کا فقدان، قوت فیصلہ سے محرومی اور قیادت کی قلت کانگریس کا مقدر بن گئی ہے اس لئے یہ خامیاں اس کے خاتمہ کی نقیب بن گئی ہے۔ اُنھوں نے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کے حوالے سے کہاکہ مرکز میں بی جے پی حکومت ایک تاریخی لمحہ ہے جس نے ملک میں ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ سرکاری نظم و نسق میں مودی حکومت نے شفافیت لائی ہے، اُنھوں نے کہاکہ ملک کے اثاثہ جات کا ہراج شفاف طریقہ سے عمل میں لایا گیا ہے جس کے باعث زبردست آمدنی حاصل ہوئی ہے جس کا سہرا پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کے سر جاتا ہے اور یہ تبدیلی سابق بھارتیہ جن سنگھ سے شروع ہوکر موجودہ بی جے پی تک جاری ہے۔ مرکزی وزیر نرملا نے مزید کہاکہ مودی حکومت اعتماد کے بحران سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہے ہیں اور عوام ایک نئی اُمید کے ساتھ جلد از جلد تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ کانگریس نے صرف غربت کو بڑھاوا دیا ہے اور غریبوں کو نظرانداز کردیا لیکن ہمارا نصب العین ہے کہ غریبوں کو زیادہ سے زیادہ خود کفیل اور خود مختار بنایا جائے۔
واضح رہے کہ بی جے پی قومی عاملہ کے اس اجلاس میں متنازعہ مسائل کو چھیڑا نہیں گیا، جس سے مذہبی فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی منافرت پھیل رہی ہے، جبکہ پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے بھی خاموشی اختیار کرلی اور اجلاس سے مخاطب نہیں کیا۔ اجلاس میں پارٹی قائدین نے وزیراعظم مودی کی ستائش کی اور اپوزیشن بالخصوص کانگریس پر تنقید کیلئے اپنی توانائی صرف کردی۔ اگرچہ دہلی کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شرمناک شکست اُٹھانی پڑی، اس کے باوجود صدر پارٹی امیت شاہ کا یہ خواب ہے کہ مزید 20 سال تک مرکز میں بی جے پی برسراقتدار رہے لیکن عوام کی امیدوں کی مایوسی میں تبدیلی سے یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا یا نہیں وقت بتائے گا۔