کالا دھن کی علامت للت مودی کو نریندر مودی کی پشت پناہی

وزیر خارجہ سشما سوراج کی برطرفی کا مطالبہ ، راہول گاندھی کی وزیراعظم پر شدید تنقید
نئی دہلی ۔ 15 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ’’مودی گیٹ‘‘ نے آج ایک بڑے سیاسی طوفان کی شکل اختیار کرلی اور کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اس معاملے میں گھسیٹتے ہوئے سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ۔ پارٹی لیڈر راہول گاندھی نے وزیر اُمور خارجہ سشما سوراج کی فی الفور برطرفی کا مطالبہ کیا ۔ نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس نائب صدر نے للت مودی کو کالا دھن کی علامت قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اُن کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ انھوں نے یہ سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا ۔ مرکز میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کو اقتدار پر آئے ایک سال کے بعد پہلی مرتبہ ایسی پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے ۔ حکومت نے کل سشما سوراج کا بھرپور دفاع کیا تھا اور آج مرکزی وزیر پرکاش جاؤڈیکر نے وزیراعظم و للت مودی کے مابین روابط کے الزامات کو غیراہم قرار دیا ۔ انھوں نے سشما سوراج کو برطرف کرنے راہول گاندھی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیرمنطقی مطالبہ ہے جس کا کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا ۔ اس سے پہلے اے آئی سی سی اجلاس میں کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے وزیراعظم نریندر مودی کو اس معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کی ۔ انھوں نے سشما سوراج ، بی جے پی اور ساری حکومت پر وزیراعظم کی حکمت عملی پر مبنی رضامندی کے ساتھ للت مودی کی مدد اور حوصلہ افزائی کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہاکہ شک کی سوئی وزیراعظم تک پہونچتی ہے ۔ راہول گاندھی جو چھتیس گڑھ کے دورے پر ہیں ٹوئٹر پر لکھا کہ اس ملک اور حکومت کو چلانے والا صرف ایک ہی شخص ہے اور وہ نریندر مودی ہیں ۔ مودی کو چاہئے کہ وہ للت مودی کا تحفظ بند کرے ۔ یہاں سشما جی کے استعفیٰ کا سوال نہیں ہے ، وزیراعظم مودی جی کو چاہئے کہ سشما سوراج جی کو حکومت سے برطرف کردیں۔دیگر اپوزیشن جماعتوں بشمول سی پی آئی ایم اور جنتادل(یو ) نے بھی مرکزی حکومت کو اس معاملے میں شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا ۔
بی جے پی میں اختلافات عیاں
مودی گیٹ تنازعہ پر بی جے پی میں داخلی اختلافات نمایاں ہوگئے ہیں اور بہار کے پارٹی رکن پارلیمنٹ کیرتی آزاد نے وزیر فینانس ارون جیٹلی سے 2009 ء میں جنوبی افریقہ میں آئی پی ایل ٹورنمنٹ کی منظوری کی تحقیقات کے سلسلے میں رائے طلب کی۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ للت مودی کے خلاف انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی تحقیقات جاری ہیں ۔ یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ جنوبی افریقہ میں آئی پی ایل کی منظوری کس نے دی تھی ۔ کیرتی آزاد کے اس موقف کو ایک اور رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کی تائید حاصل ہوئی ہے۔ اس دوران سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی نے مخالفین کو خبردار کیا ہے کہ اب اُن کی باری ہے اور وہ کئی حقائق منظرعام پر لائیں گے ۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ انکشافات بم کی شکل میں گریں گے اور سابقہ پی ایم او کو بھی ماخود کیا جائیگا ۔