کارگل کے شہید سپاہی کی بیٹی کو اپوزیشن کی تائید

آزادی اظہارخیال کیلئے گرمیہرکی مہم پر بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی تنقیدوں پر برہمی
نئی دہلی ۔27 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) قوم پرستی کے نام پر تشدد کے خلاف مہم چلانے پر بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی سخت تنقیدوں کی شکار کارگل کے ایک شہید کی دختر کی دفاع کیلئے اپوزیشن جماعتیں متحد ہوگئی ہیں۔ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمھا نے کارگل معرکہ کے ایک شہید فوجی اہلکار کی دختر گرمیہر کور کاتعلق شدت سے مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراھیم سے تقابل کیا تھا کہ ان ( گرمیہرکور) کا دماغ آلودہ ہوگیا ہے ۔ فیس بُک پر ایک شخص نے اس لڑکی کی عصمت ریزی کرنے کی دھمکی دی تھی۔ کانگریس کے ایک ترجمان منیش تیواری نے کہاکہ ’’آپ یہ پسند نہیں کریں گے کہ لوگ کیا سمجھیں گے ۔ لیکن … حواس باختہ دھمکیاں بعض ایسے افراد کی طرف سے دی جارہی ہیں جن کی پیروی اور تقلید ہندوستان کے وزیراعظم بھی کیا کرتے ہیں۔ یہ سرکاری دھمکیوں کی بدترین قسم ہے ۔ یہ دراصل جمہوریہ اور جمہوری ملکوں کی کاارکردگی کے شایان شان نہیں ہے‘‘۔ 24 سالہ کور قوم پرستی کے نام پر تشدد کی مخالفت اور اظہارخیال کی آزادی کی تائید میں سوشیل میڈیا پر مہم چلارہی ہیں جنھیں بالخصوص نوجوانوں سے بے پناہ تائید حاصل ہورہی ہے ۔ کور نے آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کو اپنی مہم کے دوران خوب تنقید کا نشانہ بنیاے ۔ آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم نے گزشتہ ہفتہ نئی دہلی کے رامجس کالج میں بائیں بازو کی طلبہ تنظیم اے آئی ایس اے کے خلاف تشدد بھڑکایا تھا جس کے بعد کور نے فیس بُک پر لکھا تھا کہ ’’بے قصور طلبہ پر اے بی وی پی کا بیہمانہ حملہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ جس کو روکا جانا چاہئے ۔ یہ محض احتجاج کرنے والوں پر حملہ ہی نہیں ہے یہ ہر ہندوستانی کو بے پناہ عزیز جمہوریت کی روح پر حملہ ہے ‘‘ ۔ کارگل شہید کی جراتمند بیٹی نے مزید لکھا تھا کہ ’’یہ دراصل ہر اُس شخص کے نظریات ، اخلاق ، آزادی اور حقوق پر حملہ ہے جو (شخص ) ہندوستان میں پیدا ہوا ہے ‘‘ ۔ جس کے جواب میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ سمھا نے دہلی یونیورسٹی کی اس طالبہ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر لکھا تھا کہ ’’کم سے کم داؤد نے اپنے ملک دشمن موقف کو حق بجانب قرار دینے کیلئے اپنے باپ کی بیساکھیوں کا سہارا تو نہیں لیا تھا ‘‘ ۔ اس بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے گرمیہر کور کا مذاق اڑاتے ہوئے داؤد ابراہیم کے اس پیغام کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کی تھی جس کے ساتھ درج تھا کہ ’’1993 ء میں میں نے لوگوں کو ہلاک نہیں کیا ۔ بموں نے انھیں ہلاک کیا ہے ‘‘ ۔