نئی دہلی ۔ 7 جولائی ۔ ( اے پی ؍ پی ٹی آئی ) ہندوستان میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ڈوپنگ کے سلسلے وار مثبت معاملات ابھر آنے کے نتیجے میں وزارت اسپورٹس نے چار عہدیداروں کو برطرف کردیا اور ایک اسٹار اتھلیٹ کی اسپانسر سے محرومی ہوئی ہے ۔ منسٹری نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا کے اتھلیٹس ٹریننگ پروگرام سے وابستہ دو عہدیدار اور ایلیٹ اسپورٹس ویمنس ہاسٹل کی دو دیگر خاتون عہدیداروں کو بھی برطرف کردیا گیا ہے۔ حکومت نے منگل کو یوکرینی کوچ یوری اوگورودنک کو برطرف کیا تھا جو ان آٹھ کے منجملہ 6 اتھلیٹس کے انچارج رہے جو ڈوپنگ ٹسٹ میں ناکام ہوئے ہیں۔ داغدار اتھلیٹس میں شامل اشوینی اکونجی اپنے بڑے اسپانسرس اولمپک گولڈ کوئیسٹ سے محروم ہوچکی ہے۔ یہ باڈی سرکردہ اتھلیٹس کی مدد کیلئے تشکیل دی گئی ہے۔ اس کے چیف ایکزیکٹیو ویرین راسقنہا (سابق انڈیا فیلڈ ہاکی کیپٹن) نے کہا کہ کنٹراکٹ کے مطابق ہمارے پاس ڈوپنگ کے معاملے میں سخت ضابطہ موجود ہے لہذا ہمارے پاس اس کے سواء کوئی چارہ نہیں کہ اشوینی کیلئے فنڈس کو عبوری طورپر معطل کردیا جائے۔ اس دوران اسپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا نے ویمنس 400میٹر ریس سے وابستہ دیگر اتھلیٹک کوچ رمیش ناگاپوری کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ SAI ڈائرکٹر جنرل دیش دیپک ورما نے رپوٹرس کو بتایا کہ این رمیش موجودہ طورپر ہندوستانی جتھہ کے ساتھ ایشین چمپین شپس کیلئے جاپان میں ہیں لہذا اُن کی وطن واپسی پر انھیں نوٹس جاری کی جائیگی ۔
اتھلیٹس میں ممنوعہ مادوں کا استعمال عام بات:سائنا
دریں اثناء ویمنس بیاڈمنٹن اسٹار سائنا نہوال نے کہاکہ انھیں شروع سے یہ بات معلوم رہی کہ اتھلیٹس ممنوعہ مادہ استعمال کرتے ہیں اور اُن میں سے بعض نے تو اس تعلق سے انھیں بتایا بھی ہے ۔ سائنا نے ممبئی میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’میں کئی اتھلیٹس اور ویٹ لفٹرس کو جانتی ہوں جنھوں نے خود مجھے بتایا کہ وہ ایسی چیز استعمال کرتے ہیں ۔ یہ افسوس کی بات ہے کامن ویلتھ گیمس اور ایشین گیمس میڈل جیتنے والے کئی اتھلیٹس کے ڈوپ ٹسٹ مثبت برآمد ہوئے ہیں لیکن مجھے بالکلیہ حیرانی نہیں ہوئی ‘‘۔ چھٹے رینک کی حامل سائنا نے کہا کہ ڈوپنگ اسکینڈل کیلئے اتھلیٹس سے کہیں زیادہ کوچس ذمہ دار ہیں۔ سائنا نے گزشتہ سال نئی دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمس کے آخری روز ویمنس سنگلز گولڈ جیت کر ہندوستان کو تمغوں کے جدول میں دوسرے مقام پر اختتام کرنے میں مدد کی تھی ۔ سائنا کا کہنا ہے کہ کئی اتھلیٹس اور ویٹ لفٹرس زیادہ تعلیم یافتہ نہیں ہوتے اور کئی اتھلیٹس کا تعلق دیہی پس منظر سے ہوتا ہے لہذا وہ وہی چیزیں استعمال کرتے ہیں جو اُن کے کوچس انھیں دیتے ہیں ۔