سڈنی، 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) ایک زمانے میں ڈرون ٹکنالوجی کا استعمال بغیر پائلٹ کے اڑنے والے جنگی اور جاسوس طیاروں تک محدود تھا۔ پھر یہ ٹکنالوجی عسکری حدود سے نکل کر عوامی حدود میں داخل ہو گئی۔ اور اس کا استعمال عام ہوتا چلا گیا۔ اب ڈرون طیاروں سے مختلف کام لئے جا رہے ہیں۔ اور تو اور اب ’ڈرون ریسنگ‘ بھی شروع ہو گئی ہے۔ نام سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہو گا کہ اس سے ہماری مراد ڈرونز کے درمیان تیز رفتار اڑان کا مقابلہ ہے۔ ڈرون ریسنگ نے حال ہی میں آسٹریلیا میں جنم لیا ہے اور یہ کھیل تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ ڈرون ریسنگ کا باقاعدہ انعقاد ہونے لگا ہے جس میں حصہ لینے والوں کی تعداد ہر بار پہلے سے زیادہ ہوتی ہے۔ ان مقابلوں کیلئے باقاعدہ کوئی جگہ مختص نہیں ہوتی۔ ڈرون ریسنگ کے متوالے اپنے طیاروں کے ساتھ متروک گوداموں، زرعی فارموں اور مضافاتی علاقوں میں موجود کھنڈرات کا رخ کرتے ہیں۔ ان کی آمد ’جنگل میں منگل‘ کا سماں پیدا کر دیتی ہے۔