چھتیس گڑھ میں کانگریس اور بی جے پی کی ’’ پوسٹر وار ‘‘

پینڈرہ ؍ کوٹہ (راجستھان) ۔ 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) چھتیس گڑھ میں انتخابی عمل حالانکہ پہلے مرحلہ کیلئے شروع ہوچکا ہے لیکن یہاں اب کانگریس اور بی جے پی میں پوسٹر جنگ شروع ہوگئی ہے۔ بی جے پی میں جہاں نریندر مودی کو اہم مقام حاصل ہے وہیں کانگریس سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے کٹ آوٹس پر اکتفا کررہی ہے۔ پوسٹرس میں نریندر مودی کو بی جے پی کے سینئر قائدین اٹل بہاری واجپائی اور ایل کے اڈوانی کے ساتھ دکھایا گیا ہے جہاں پارٹی ووٹرس سے اپیل کررہی ہیکہ ہر حال میں بی جے پی کو کامیابی سے ہمکنار کیا جائے۔ چاہے وہ مکانات کی دیواریں ہوں، دوکانات ہوں، اسکولی عمارتیں ہوں یا سڑک پر دیگر سائن بورڈس ہوں، ہر طرف وزیراعلیٰ گجرات نریندر مودی چھائے ہوئے نظر آرہے ہیں جبکہ کانگریس بھی بی جے پی سے کسی طرح کم نہیں۔ کانگریس کے تیار کردہ پوسٹرس میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو اہم مقام حاصل ہے اور انہیں چھتیس گڑھ کے دیگر مقامی قائدین کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی حکومت میں پائے جانے والی بدعنوانیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس موقع پر چھتیس گڑھ کانگریس کمیٹی کے ترجمان بھوجیت دوشی نے کہا کہ ملک میں جہاںجہاں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں بدعنوانیاں اور بدانتظامیاں عام ہیں۔ چھتیس گڑھ کے بی جے پی قائدین کا استدلال ہیکہ مودی قومی سیاست میں ایک نامور قائد تصور کئے جاتے ہیں اور مقامی افراد خصوصی طور پر نوجوان طبقہ انہیں بیحد چاہتا ہے۔ دریں اثناء سابق ایم ایل اے اور چھتیس گڑھ بی جے پی کے نائب صدر ڈاکٹر دیارام ساہو نے کہا کہ مودی جی ہمارے پارٹی لیڈر ہیں جبکہ انہیں پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر بھی پیش کیا گیا ہے۔ ان کی تصاویر ہر پوسٹر میں نظر آرہی ہے جہاں وہ دیگر سینئر قائدین اور مقامی سطح پر مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے ادعا کیا کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات میں زائد نشستیں حاصل کرتے ہوئے سینئر قائدین بشمول مودی کے زیر سرپرستی حکومت تشکیل دے گی۔
کانگریسی اقتدار چند دن کا مہمان : نقوی
نئی دہلی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کے بارے میں دو مرکزی وزراء سشیل کمار شنڈے اور پی چدمبرم کے ایک دوسرے سے برعکس و متضاد ریمارکس کے تناظر میں بی جے پی نے آج کہاکہ کانگریس پارٹی اب مایوسی و غیر یقینی کے دور سے گزر رہی ہے اور اس بات پر خوفزدہ ہے کہ اقتدار پر وہ چند دن کی مہمان ہے۔ بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہاکہ کانگریس کے ایک لیڈر (چدمبرم) کہتے ہیں کہ کانگریس کے لئے مودی ایک سخت چیلنج ہیں جبکہ دوسرے لیڈر (شنڈے) کہہ رہے ہیں کہ مودی کوئی چیلنج نہیں ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کانگریس ذہنی انتشار و مایوسی کے دور سے گزر رہی ہے جس کو اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں شکست کا خوف ہے۔ اس صورت میں مودی کی شکل میں دستیاب طاقتور قیادت اور کارگر متبادل کے ساتھ بی جے پی ہی کانگریس کی غلط حکمرانی کا خاتمہ کرسکتی ہے‘‘
بی ایس پی لیڈر کو فون پر دھمکی
لکھنؤ ۔ 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک نامعلوم شخص کے خلاف پولیس نے بی ایس پی قومی جنرل سکریٹری و سابق کابینی وزیر نسیم الدین صدیقی کو فون پر دھمکیاں دینے پر ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ نسیم الدین صدیقی کے پرنسپل سکریٹری شیام بہاری ڈکشت نے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کروائی ہے جہاں ایک نامعلوم شخص نے فون کرکے نسیم الدین صدیقی کے بارے میں استفسار کیا تھا لیکن جب صدیقی صاحب کے ایک اسٹاف رکن نے فون کرنے والے کو یہ بتایا کہ نسیم صاحب مصروف ہیں، تو فون کرنے والے نے انتہائی ناشائستہ لہجہ اپناتے ہوئے بدکلامی کی۔ تھوڑی دیر بعد اس نے دوبارہ فون کیا اور اس بار نسیم الدین صدیقی نے خود فون وصول کیا جس پر فون کرنے والے نے انہیں دھمکی دی اور کہا کہ وہ سنگین نتائج کے لئے تیار رہیں۔