چارہ کی قلت دور کرنے سبز چارہ سے خمیر چارہ کی تیاری صنعت کار کاظم حسین سے بات چیت

محمد ریاض احمد
ہندوستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور توقع ہیکہ آئندہ چند برسوں میں وہ اس معاملہ میں چین کو بھی پیچھے چھوڑ کر پہلا مقام حاصل کرلے گا ۔ چونکہ یہاں آبادی بہت زیادہ ہے ایسے میں قدرت نے ہمارے ملک پر خصوصی کرم فرمائی کی ہے ، آبادی کے لحاظ سے وسائل بھی پیدا کئے جس میں بلند و بالا پہاڑوں سے لیکر اربوں ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے والے سمندر ، ندیاں ، تالاب ،کنٹے ، جھرنے ، جھیل و نالے بھی شامل ہیں ۔ جنگلاتی علاقوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی ہندوستان کے فطری حسن کو دوبالا کرتا ہے جب کہ جنگلاتی حیاتیات اس خوبصورتی میں چار چاند لگادیتی ہے ۔ ماضی میں سونے کی چڑیا کی حیثیت سے چہار دنگ عالم میں مشہور ہندوستان کا دامن کوئلہ کی کانوں ، دیگر معدنیات کے ذخائر جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔ ان تمام وسائل کے باوجود ہندوستانیوں کا زیادہ تر انحصار زراعت اور افزائش مویشیان پر ہے یہی وجہ ہیکہ ہمارے وطن عزیز کی 80 فیصد آبادی گاؤں میں رہتی ہے اور مختلف جانوروں بشمول گائے ، بیل ، بکرے ، بھیڑ ، خچر ، گدھے ، گھوڑے ، گور ، تبتی بیل کی افزائش کو ہمارے شہری بہت زیادہ اہمیت دیتی ہے ۔ بکرے اور بھیڑ کے باقاعدہ فارم ہاوزس قائم کئے گئے ہیں جہاں لاکھوں ایکڑ اراضی پر بکروں اور بھیڑ کے ریوڑ کسانوں اور ملک کی معیشت میں اضافہ کا سامان فراہم کرتے ہیں ۔ جہاں جانورہوں وہاں چارہ کی بہت ضرورت ہوتی ہے ۔ جس طرح انسان روٹی ، کپڑا اور مکان کے بناء اپنے وجود کی بقا کو یقینی نہیں بناسکتا اسی طرح کم از کم چارہ کے بناء جانوروں کی بقا کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ آج کل دنیا میں جس طرح منجمد غذائیں Frozen Food کا رواج فروغ پایا ہے اسی اندازمیں مویشیوں کیلئے محفوظ چارہ کاانتظام کیا جارہا ہے جسے silage خمیر چارہ یا باالفاظ دیگر چارہ کا اچار کہا جاسکتاہے جو سبز چارہ کا متبادل ہے ۔ یوروپی ممالک اور پاکستان کی طرح ہندوستان میں خمیر چارہ کی تیاری کے تجارتی بنیادوں پر پلانٹس کے قیام کو زیادہ فروغ حاصل نہیں ہوا پھر بھی مختلف سطحوں پر خمیر چارہ کی تیاری و سربراہی کا کام شروع ہوچکا ہے ۔

اس سلسلہ میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے صنعت کار کاظم حسین نے اپنی تحقیق اور کاوش کے ذریعہ ہندوستانی صنعت کاروں ، کسانوں اور سرکاری اداروں کو یہ پیام دیا ہیکہ چارہ کی قلت کو دور کرنے کیلئے SILAGE (خمیر چارہ) کی تیاری ایک اچھا ذریعہ ہے ۔ جناب اختر حسین ریٹائرڈ ڈپٹی سکریٹری ہوم اور محکمہ برقی کی سابق اسسٹنٹ اکاونٹ آفیسر زینب حسین مرحومہ کے فرزند کاظم حسین سے ہم نے خصوصی بات چیت کی ۔ وہ یونیورسل سالیج اینڈ فارمس پرائیوٹ لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائرکٹر ہیں جو خمیر چارہ تیار کرتے ہوئے ہندوستان میں اسے سربراہ کررہے ہیں ۔ اس سوال پر کہ آخر SALIGE کیا ہے ؟ انھوں نے بتایا کہ جس طرح لوگ اچار تیار کرکے رکھ کر اسے کئی ماہ تک استعمال کرتے ہیں یا پھر مختلف پھلوں کے مربے تیار کرکے انھیں مرتبانوں میں محفوظ کردیا جاتا ہے ، اسی طرح سبز چارہ کو زمین میں گڈھے کھود کر ، زمین پر چندقیں بنا کر یا پھر بنکرس میں ایسے محفوظ کردیا جاتا ہے کہ وہ برسوں بعد بھی استعمال کے قابل رہتا ہے ۔ اس استفسار پر کہ خمیر چارہ کی اہمیت و افادیت کیا ہے ؟ جناب کاظم حسین نے بتایا کہ ہندوستان کی آبادی جہاں 1.2 ارب سے تجاوز کرچکی ہے اسی طرح گذشتہ 2 برسوں میں کچھ مویشیوں کی آبادی میں بھی 4 تا 7 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ 2012 میں ملک میں پائے جانے والی گائیوں ، بیلوں ، بکروں ، بھیڑوں ، خچروں ، گدھوں ، گور ، گھوڑوں اور تبتی بیلوں کی آبادی معلوم کرنے کیلئے جو مویشی شماری کی گئی اس کے مطابق ہندوستان میں ان جانوروں کی تعداد 512.05 ملین بتائی گئی لیکن اب یہ تعداد 525 تا 535 ملین تک پہنچ گئی ہے ۔ جانوروں کی تعداد میں اضافہ اور اس پر بارش کی کمی اور دیگر موسمی وجوہات کے نتیجہ میں سبز چارہ کی قلت بڑھ گئی ہے ۔ ان حالات میں SILAGE خمیر چارہ کی اہمیت و افادیت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ جناب کاظم حسین نے جن کی اہلیہ فاطمہ بلگرامی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی حیدرآباد میں اسوسی ایٹ پروفیسر ہیں ایک استفسار پر بتایا کہ انھوں نے ملک میں سبز چارہ کی قلت کو دیکھتے ہوئے چہ گنٹہ موضع وڈیارم ضلع میدک میں 11 ایکڑ اراضی پر یونیورسل سالیج اینڈ فارمس پرائیوٹ لمیٹڈ قائم کیا ہے جس سے جہاں کسانوں کو اپنے جانوروں کیلئے معیاری اور غذائیت سے بھرپور چارہ حاصل ہورہا ہے،

وہیں ان کا یہ پلانٹ متعدد بیروزگاروں کیلئے روزگار کا باعث بنا ہوا ہے ۔ ایک اور سوال پر جناب کاظم حسین نے جو Sheep Farming سے متعلق نیشنل گوٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے تربیت حاصل کی بتایا کہ ہندوستان دودھ کی پیداوار میں سرفہرست دنیاکے پانچ ممالک میں شامل ہے اسی طرح میٹ ایکسپورٹ (بکرے کے گوشت کی برآمد) میں بھی اس کا شمار اہم ترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن اسے چارہ کی قلت کا سامنا ہے ۔ ان حالات میں SILAGE خمیر چارہ سبز چارہ کا متبادل ثابت ہوا ہے اور انھوں نے ملک میں اس کی سربراہی شروع کردی ہے ۔ فی الوقت ماہانہ 120 تا 150 ٹن خمیر چارہ سربراہ کیا جارہا ہے اور وہ فی الوقت مکئی کا خمیر چارہ تیار کررہے ہیں جو ڈیری فارمس اور شیپ فارمس کے مالکین خریدتے ہیں ۔ خمیر چارہ کی تیاری کے بارے میں جناب کاظم حسین کا کہنا تھا کہ مکئی کا درخت 6 انچ چھوڑ کر کاٹا جاتا ہے اور اسے مشین کے ذریعہ بارک کرتے ہوئے 7 فیٹ گڑھا کھود کر اس سارے گڈھے کے فرش اور دیواروں کو اچھی طرح صارف کرکے اس پر پلاسٹک کی چادریں ڈالتے ہوئے چارہ اس گڈھے میں ایسے بند کردیا جاتا ہے کہ اس میں ہوا باقی نہیں رہتی ۔ سورج کی روشنی بھی اس پر نہیں پڑتی ، کچھ عرصہ بعد اس چارہ کو نکال کر 3500 روپئے فی ٹن کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے ۔ جس سے نہ صرف کسان کا وقت بچ جاتا ہے بلکہ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ اس چارہ کی یہ خوبی ہے کہ جانوروں کو قبض بھی نہیں ہوتا ۔ اس چارہ کے ترشہ اور اساس ph کا عالمی معیار 3.8 تا 3.4 ہے اور ان کی کمپنی اس کا خاص خیال رکھتی ہے ۔ جناب کاظم حسین کے مطابق ایشیا میں SILAGE کی تیاری میں پاکستان سرفہرست ہے ۔ وہ سعودی عرب کے بشمول مشرق وسطی کے ممالک کو خمیر چارہ درآمد کرتا ہے کیونکہ صحرا (ریگستانی علاقوں) میں اس چارہ کی بہت ضرورت ہے ۔ اس سوال پر کہ خمیر چارہ کی تیاری کس طرح کی جاتی ہے

انھوں نے بتایا کہ یہ دراصل ، کیمیائی ساخت پر منحصر ہے ۔ SILO (خمیر چارہ محفوظ رکھنے کا گڈھا) میں موجودہ چارہ کے بیچ ہوا کی مقدار اور بکٹریا یعنی میکروبس کی تعداد پر منحصر ہے ۔ SILAGE بنانے کے دو طریقہ ہیں (۱) AEROBIC اور دوسرے ANAEROBIC ۔ پہلے طریقہ میں ہوا کی موجودگی کے دوران یہ عمل انجام پاتا ہے ، دوسرے طریقہ میں ہوا کی غیر موجودگی کے دوران یہ عمل پائے تکمیل کو پہنچتا ہے ۔ SILO کے سائز کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ اس کا حجم جانوروں کی نسل ، تعداد ، سبز چارہ کی مقدار اور سہولت پر انحصار ہوتا ہے ۔ ایک گڈھے کی لمبائی 7 فٹ ، چوڑائی 12 فٹ اور گہرائی 7 فٹ تک ہوتی ہے ۔ اس طرح کے SILO میں 400 تا 500 ٹن چارہ محفوظ کیا جاسکتا ہے جس سے جانوروں کو فربہ کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ ایک سال سے لیکر 11 سال تک اسے محفوظ رکھا جاتا ہے دراصل اس چارہ سے جانور صحتمند اور کسان خوشحال ہوتے ہیں ۔ خمیر چارہ مکئی ، جوار ، oats (جئی) سے تیار کیا جاتا ہے اور یہ SALIGE کیلئے بہت موزوں ہیں ۔ ان چاروں میں کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں اور اچھی خاصی مقدار میں Lactic Acid پیدا ہوتے ہیں چونکہ لحمیات کم مقدار میں ہوتے ہیں اس لئے یوریا کا ’محلول ‘گڑ وغیرہ ملایا جاتا ہے ۔ مکئی اور جواری کے ساتھ لوبیا ملانے سے چارہ مزید موثرہوجاتا ہے ۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بیکٹریا microbes fermantation کے ذریعہ تیار کیا جانے والا SILAGE 10 تا 15 سال تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔ آخر میں جناب کاظم حسین نے بتایا کہ مسلم صنعت کار و تاجرین کو افزائش مویشیان کے شعبہ میں آگے آنا چاہئے ، خاص طور پر بکروں ، بھیڑوں ، گائیوں ، بھینسوں کی افزائش بہت فائدہ بخش کاروبار ہے ۔
mriyaz2002@yahoo.com