واشنگٹن۔ کارگذار امریکی ڈیفنس سکریٹری پاٹرک شاناہان نے منگل کے روز کہاکہ ایران سے خطرات مشرقی وسطی میں بڑھتے جارہے ہیں‘ پنٹگان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر”توقف لگادیا گیا ہے“ امریکیوں پر حملوں کے امکانات ہیں۔
شاناہان اور پنٹگان کے عہدیداروں کا مطلب کیا وہ نیوکلیئر ہے اس کے متعلق کوئی وضاحت نہیں ہوئی ہے کے آیا مذکورہ خطرات جو ایران کی طرف سے ہیں وہ کم ہوئے ہیں۔شاناہان نے رپورٹرس کو بتایا کہ ”امریکیوں پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔اس کو میں توقف کے طور پر تسلیم کروں گا“۔
شاہانان نے کہاکہ ”اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ماضی میں جن خطرات کا ہم نے ذکر کیاتھا وہ ہٹ گئے ہیں۔ہمارا پرجوش جواب‘ میں سمجھتاہوں ایران کو ازسر نو جائزہ لینے کا وقت دیا ہے“۔
بعدازاں منگل کے روز شاہانان سکریٹری اسٹیٹ مائیک پامپیو اور چیرمن برائے جوائنٹ چیف آف اسٹاف چیرمن جوزف ڈن فورڈ کے ساتھ ملک کر ایران پر قانون سازوں کو تفصیلات پیش کی ہیں۔
ایران پرحملے کی امکانی تیاریوں کے اشارہ کے طور پر واشنگٹن کے ردعمل میں اسی ماہ کے ابتداء میں مشرقی وسطی میں امریکی ملٹری حملہ کرنے والے گروپ‘ بمبار‘ اور میزائیل نصب کردئے تھے۔
تہران او رواشنگٹن کے درمیان حالیہ ہفتوں کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا کیونکہ امریکہ نے نیوکلیئر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے وئے اپنے پروگرام کو جاری رکھنے کا ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے تحدیدات میں سختی کا اعلان کیاتھا۔
سال2018کے معاہدے سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کو الگ کرلیاتھا۔ٹرمپ نے پیر کے روز انتباہ دیا کہ اگر مشرقی وسطی میں امریکی ترجیجات پر ایران حملہ کرتا ہے تو ”سخت جوابی حملے“ کا اس کو سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ حکومت کے ذریعہ نے کہاکہ واشنگٹن نے بغداد کے گرین زون پر راکٹ حملے میں تہران کے ساتھ تعاون رکھنے والے شیعہ شدت پسند وں پر سخت شعبہ ہے