بنگلور ۔5 اگست(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ہر گھر کی اور ہر پکوان کی ضرورت سمجھی جانے والی غریبوں کے لیے سہل الحصول ترکاری پیاز اب غریبوں کے لیے ایک خواب بن کر رہ گئی ہے ۔گزشتہ ایک ماہ کی قلیل مدت میں پیاز کی قیمتوں میں چہار گنا اضافہ ہوا ہے جس سے عام آدمی اور ہوٹل مالکان شدید تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں اور بعض ہوٹلوں نے پیاز سے تیار کی جانے والی غذا کی تیاری کو اپنے مینو سے ہٹا ہی دیا ہے اور یا تو اسے بالکل منسوخ کر دیا ہے۔ایک ماہ پہلے پیاز کی قیمت 20روپیے فی کلو تھی اور اب یہی معیاری پیاز 45روپیے فی کلو ہو چکی ہے اور گمان کیا جارہا ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہو گا اور یہ 55روپیے فی کلو تک پہنچ جائے گی۔اگرچہ مارکٹ میں پیاز کی سپلائی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے مگر پیازفروش مسلسل اسے زیادہ قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں اور پوچھے جانے پر یہ استدلال دے رہے ہیں کہ مانسون کرناٹک میں ناکام ہو چکا ہے اور پانی نہ ہونے سے فصل خاطر خواہ نہیں ہو سکی ہے جس کی بنا پر اس کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔شمالی کرناٹک میں مانسون کے آغاز سے اب تک بارش نہیں ہو سکی ہے اور موجودہ صورت حال عام آدمی اور ہوٹل مالکان کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ شمالی کرناٹک کی اے پی ایم سیز کو بھی پیاز کی سپلائی کم موصول ہو رہی ہے جس کی بنا پر پیاز کی قیمتوں میں کمی ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔محکمہ زراعت کے ذمہ داروں سے پوچھے جانے پر ان کا کہنا ہے کہ قدرت بھی اس سلسلے میں نامہربان نظر آرہی ہے اور چوں کہ بارش نہیں ہو سکی ہے چنانچہ پیاز کی پیداوار میں واضح کمی ہوگی اور مستقبل میں اس موجودہ صورت حال کے پیش نظر کسی قسم کی بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔اس کے علاوہ سرکاری گوداموں میں موجود پیاز کا ذخیرہ پڑے پڑے سڑ چکا ہے اور قابل استعمال نہیں رہا ہے جس کی بنا پر اس کمی کو پورا کرنا مشکل نظر آرہا ہے۔مارکٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ایسی ہی رہے گی تاآنکہ نئی پیاز مارکٹ میں نہ آجائے۔