واشنگٹن: میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوائین ڈیموکریٹک کی کانگریس کے لئے منتخب پہلے ہندو خاتون تلسی گبارڈ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سیریا پر فضائی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
دی ہل میگزین نے جمعرات کے روز گبارڈ کے بیان کو پیش کیاجس میں انہوں نے کہاکہ’’ انتظامیہ کا رویہ نہایت لاپرواہی کا ہے جس میں حالات کا جائزہ لئے بغیر سیریا پر حملہ کردیاگیا اس کے لئے زہریلی کیمیکل کے نمونوں کی جانکاری کے بغیر یہ فیصلہ کیاگیا ہے‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ یہ میرے لئے برہم اور مغموم عمل ہے کہ صدرٹرمپ نے سیریا کی غیر قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے اٹھائے گئے اقدام کی وجہہ سے سیریا کے خلاف ہماری جنگ میں اضافہ ہوا ہے۔یہ دوراندیشی کی کمی ہے جو مزید عام شہریوں کی موت اور پناہ گزینوں کا سبب بنے گا‘ جو القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیمو ں کو مضبوط کریگااور امریکہ ‘روس کے درمیان نیوکلیر جنگ کی وجہہ بھی بن سکتا ہے‘‘۔
سیریا کے ہوائی اڈے پر میں امریکی جنگی ٹیم نے جمعرات کے روز 59ٹام ہاک کروزمیزائیل داغنے کے بعد گبارڈ کا یہ تبصرے منظرعام پر آیاہے۔
مذکورہ حملہ سیریا میں کیمیکل ہتھیاروں کے حملے کے جواب میں امریکی فوج کی جانب سے کیاگیا تھا‘ا س کمیکل حملے میں منگل کے روز 80شہری بشمول بچے ہلاک ہوگئے تھے۔
فبروری میں گبارڈ اس وقت تنازعات میں گھر گئی تھی جب وہ سیریا کے دورہ کرتے ہوئے وہاں کے صدر بشر الاسد سے ملاقات کی تھی او ریہ خبر ایک میگزین نے شائع کی ۔
ہوئی ڈیموکریٹ نے اپنے وضاحت میں کہاتھا کہ ان کی ملاقات منصوبے کے تحت نہیں ہوئی او ران کا مقصد خطے میں امن کی کوشش کو روبعمل لانا تھا۔گبارڈ نے سیریا میں کیمیکل ہتھیار حملے کے پیش نظر اپنا ایک علیحدہ بیان جاری کرتے ہوئے بین الاقوامی کریمنل کورٹ میں اسد پر مقدمہ چلانے کی بات کہی تھی۔