پچھلے 36گھنٹوں کے دوران آسام میں ٹرین کے بیت الخلاء سے دوعورتوں کی نعشیں برآمد ۔

اسام کی ایک ہی ریلوے روٹ پر پچھلے 36گھنٹوں میں ٹرین کے بیت الخلاء سے دو عورتوں کی نعشیں برآمدہوئے ہیں۔ دونوں عورتوں کے قتل میں یکسانیت کی وجہہ سے پولیس کو شبہ ہورہا ہے کہ مذکورہ ہلاکتوں کے پیچھے بھی ایک ہی شخص کا ہاتھ ہوگا۔
گوہاٹی۔ پہلے واقعہ میں منگل کے روزجسمانی طور پر معذورین کے لئے مختص کردہ ٹرین کے ڈبے سے آسام زراعی یونیورسٹی کی ایک 21سالہ طالب علم کی نعش ملی۔ مذکورہ نعش کے متعلق نشاندہی ساملوگیری ریلوے اسٹیشن پر 9:15کے قریب ایک صفائی کرنے والے نے کی ‘ محض بیس منٹ قبل ہی وہ ٹرین سیواساگر سے سوار ہوئی تھی۔

متوفی اپنے چچا سے ملاقات کے لئے گول گھاٹ جارہی تھی۔متوفی کی ماں کے مطابق اس نے سیواساگر ریلوے اسٹیشن پر عورت کو چھوڑا تھا‘ اس کے پاس دس ہزار روپئے تھے جس سے وہ موبائیل فون خریدنا چاہتی تھی۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ریلوے پولیس ایک افسر نے بتایا کہ ’’ متوفی کے گلے پر لگے نشان سے پتہ چلتا ہے کہ اس کو گلہ گھونٹ کر قتل کردیاگیا ہے۔ اس کی ناک میں بھی خون بہہ رہا تھا‘‘۔

عام طور پر جس کو گاموسا کہتے ہیں جو ہاتھ سے تیار کیاہوا توال ہے بیت الخلاء سے برآمد کیاگیا ہے۔ کیونکہ ٹرین کا ڈبہ خالی تھا اس کے لئے کوئی بھی عینی شاہد نہیں ملا۔حادثاتی طور پر عورت کا تعلق بہار سے ہے۔

مذکورہ ذرائع نے کہاکہ ’’ حالانکہ کی عصمت ریزی کے کوئی نشان نظر نہیں آئے کیونکہ لڑکی کے جسم پر کپڑے جوں کے توں تھے‘ ہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں‘‘۔

سیملوگیری ریلوے اسٹیشن پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نہیں ہے جس سے تحقیقات میں مدد مل سکے گی۔اگلے ہی روز دوسرا واقعہ پیش آیا ‘ جس میں کافی یکسانیت ہے۔

ریلوے پولیس کے مطابق چہارشنبہ کے روز2:15پراودھ آسام ایکسپریس میں جورہاٹ مارینی جنکشن میں جسمانی معذروین کے محفوظ ڈبے کے بیت الخلاء سے ایک48سالہ عورت کی نعش ملی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی کا تعلق بھی بہار سے ہے جو آسام کے دیبر گڑپ سے ٹرین میں سوار ہوئی تھی۔

دیبرگڑاسٹیشن سے ٹرین9:36روانہ ہوئی اور میرانی جنکشن پر 2:05کو پہنچی۔ریلوے پولیس افیسر نے کہاکہ’’مذکورہ عورت کی نعش ہلاکت کے ایک گھنٹے بعد دوسرے مسافر کو دیکھائی پڑی‘‘۔

اس کیس میں بھی بیت الخلاء سے گاموسا دستیاب ہوا ہے۔افیسر نے کہاکہ ’’ مذکورہ ڈبے میں عام طور پر مسافرین کم ہوتے ہیں۔

ہمیں عصمت ریزی کا بھی شبہ نہیں ہے‘ یہ ایک قتل کا معاملہ لگتا ہے‘‘۔یہاں پر بھی اس جرم کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے اور میرانی جنکشن میں بھی سی سی ٹی وی کمیروں کی کمی ہے۔مذکورہ خاتون دیبرگاہ میں اپنے گھر والو ں کے ساتھ مقیم تھی اور بہارکے لئے سفر کررہی تھی۔

ڈائرکٹر جنرل آف آسام پولیس کلدھیر سائیکیا نے خبر ہے کہ قتل کے ان کے واقعات کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔ریلویز کے اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آر چندرناتھ نے کہاکہ ’’ دولوگوں کا قتل ہوا ہے او ردونوں واقعات میں کافی یکسانیت ہے‘‘۔

انہو ں نے مزید کہاکہ’’ قاتلوں کو پکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ ریاست بھر میں گیارہ ٹیمیں تعینات کردی گئی ہے تاکہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے‘‘