پولاورم پراجکٹ اور تلنگانہ

مرکزی حکومت نے اپنے ابتدائی ایام میں ہی تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا باب کھول دیا ہے۔ عوام کی زبردست حمایت سے اقتدار حاصل کرنے کیلئے تیار تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے پولاورم پراجکٹ اور کھمم کے 7 منڈلوں کو آندھرا میں ضم کرنے مرکزی کابینہ کے فیصلہ پر احتجاج کرکے تلنگانہ بند منایا۔ پولاورم کو ایک ہمہ مقصدی پراجکٹ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کی تکمیل کیلئے سیما آندھرا میں تلنگانہ کے بعض منڈلوں کو شامل کرنے کا مقصد پراجکٹ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے لیکن مرکز نے ایک علاقہ کے حقوق کو نظرانداز کرکے دوسرے علاقہ کے عوام کو راحت پہنچانے کا یکطرفہ فیصلہ کیا ہے تو اس اقدام کے خلاف احتجاج ہونا لازمی تھا۔ ٹی آر ایس سربراہ چندرشیکھر راؤ نے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لینے سے قبل ہی تلنگانہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھایا۔

مرکزی حکومت اگر اس احتجاج کو خاطر میں نہ لائے تو یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔ ضلع کھمم سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوںکے مطالبہ کو بھی ملحوظ رکھا جائے اور بھدراچلم ریونیو ڈیویژن کو سیما آندھرا خطہ میں ضم نہیں کیا جائے۔ ٹی آر ایس نے آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ 7.70 لاکھ ایکڑ پر آبپاشی کی سہولتوں کیلئے یہ پراجکٹ بلاشبہ دونوں ریاستوں کے عوام کیلئے فائدہ مند ہو تو کوئی مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔ اس پراجکٹ سے 960 میگاواٹ برقی پیدا کی جائے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ 2 لاکھ سے زائد آدی واسی بھی بے گھر ہوں گے۔ 2 لاکھ ایکڑ اراضی زیرآب آئے گی۔ دریائے گوداوری پر بنایا جانے والا یہ میگا ڈیم صرف سیما آندھرا کی جانب سے واقع اراضات کو سیراب کرنے کیلئے تلنگانہ کے عوام کا حق چھین کر سیما آندھرا کیلئے پراجکٹ کی تعمیر ہوتی ہے تو مخالفت تو پیدا ہوگی اور یہ مسئلہ مستقل طور پر مرکز اور ریاستی حکومتوں کے درمیان تنازعہ کا باعث رہے گا۔ اس پراجکٹ کو قومی موقف دینے پر پڑوسی ریاست اوڈیشہ نے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ چھتیس گڑھ کی حکومت کو بھی اعتراض ہے تو مرکز کو اس جانب ہمدردانہ غور کرنا چاہئے۔