پنٹگان نے پی آر کمپنی کو القاعدہ کے فرضی ویڈیوز تیار کرنے کے لئے ادا کئے 540ملین ڈالرس

پنٹگان نے برطانیہ کی ایک متنازع پی آر کمپنی سے پانچ سو چالیس ملین ڈالرس ادا کرتے ہوئے عراق میں فرضی ویڈیوتیار کرنے کا معاہدہ کیا۔ اس بات کا خلاصہ ایک تحقیقی صحافت کے بیور و چیف نے کیا۔ آر ٹی نیوز کے مطابق پی آر کمپنی بل پوٹینگرکے چیرمن لارڈ بیل ٹم بل جس نے پنٹاگان کے ساتھ کام کیا ہے پر خفیہ اپریشن کے متعلق پروپگنڈے کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔سابق چیرمن پوٹینگر بل نے سنڈی ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پوٹینگر نامی فورم خفیہ ملٹر ی اپریشنس ‘ خفیہ معاہدے کو احاطہ کرکے اس کی پنٹاگان کو رپورٹنگ کرتی تھی۔انہوں نے مزید کہاکہ سی ائی اے اور نیشنل سکیورٹی کونسل بھی عراق میں ان کے کام پر مامور تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انتہائی خفیہ معاہدے کے طور پر نفسیاتی اپریشنس کا 2003میں شروع کیا گیا جس کے تحت تین سو عراقی اور برطانوی باشندوں پر مشتمل ایک ٹیم تیار کی گئی اور اس کوبم حملوں کے ویڈیوز تیار کرنے ‘ اسکرپٹ لکھنے اور کم معیار والی القاعدہ والے ویڈیوز کو عربی چیانلوں سے حاصل کئے گئے تھے کو تیار کرنے پر معمور کیا گیا۔

ویل نے ہدایت دیتے ہوئے کہاتھا کہ’’ ہمیں کچھ اس انداز میں ویڈیوز تیار کرنا ہے جس میں القاعدہ کے فوٹیج شامل ہوں‘‘اور ’’یہ ویڈیوز دس منٹ کے فلم فارمیٹ میں ہونے چاہئے ‘‘۔ان ویڈیوز کو عام کرتے ہوئے القاعدہ سے ہمدردی رکھنے والوں کی گھیرا بندی کرنا ان کا اصل مقصد تھا۔میڈل ایسٹ میرر رپورٹ کے مطابق پنٹاگان نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ وہ متنازع پی آر فرم نے انفارمیشن اپریشن ٹاسک فورس(ائی او ٹی ایف) کے تحت ہمارے ساتھ کام کیا ہے اور جو مواد انہوں نے تیار کیا تھا وہ حقیقت پر مبنی تھا۔

سنڈے ٹائمزاور تحقیقاتی صحافت کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ مئی 2007سے لیکر ڈسمبر 2011تک بیل پوٹینگر نے یوایس ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس پانچ کنٹراکٹس کے عوض پانچ سو چالیس ڈالرس حاصل کئے ہیں۔مارٹن ویل جو بیل پوٹینگرس کا ایک سابق ویڈیو ایڈیٹر نے کہاکہ کس طرح اس وقت کے بغداد کی منظر کشی کی جاسکتی ہے جبکہ وہاں پر انکھیں کھول دینے والی تبدیلیاں رونماء ہورہی تھیں۔سال 2003میں عراق کے صدر صدام حسین کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کا ذخیر ہ جمع کرنے کا بہانہ بناکر سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے عراق میں اپنی فوج اتری تھی۔حالانکہ 2004میں سی ائی اے کی ٹیم نے یہ واضح کردیا تھا کہ صدام حسین کے پاس ڈبیلو یم ڈی کا کوئی فعل منصوبہ نہیں ہے۔عراق اس وقت مزید تباہ کن صورت حال اختتار کرچکا ہے اور القاعدہ اور ائی ایس جیسے انتہا پسند گروپس کے نرغے میں ہے