میر پور 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کل یہاں آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے ضمن میں کھیلا جانے والا گروپ مقابلہ عملاً کوارٹر فائنل میں تبدیل ہوچکا ہے کیونکہ اس مقابلے کی فاتح ٹیم گروپ 2 میں دوسرا مقام حاصل کرتے ہوئے سیمی فانئل میں رسائی حاصل کرلے گی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز دونوں ہی ٹیموں نے اپنی ورلڈ کپ مہم کا ایک جیسا آغاز کیا ہے کیونکہ دونوں ہی ٹیموں کو ہندوستان کے خلاف افتتاحی مقابلہ میں شکست برداشت کرنی پڑی تھی جس کے بعد بنگلہ دیش اور آسٹریلیا کو شکست دیتے ہوئے دونوں ہی ٹیموں نے سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات کو برقراررکھا ہے ۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کل کھیلے جانے والے مقابلے میں دونوں ہی ٹیمیں اپنے اسپین شعبہ پر انحصار کریں گی کیونکہ میر پور کی شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ اسپینرس کیلئے ساز گار ہے دونوں ہی ٹیموں میں عالمی معیار کے اسپینرس موجود ہیں۔ ویسٹ انڈیز کو سنیل نارائن اور سامیول بدری کے علاوہ مارلون سامیولس کی خدمات دستیاب ہیں۔ پاکستان میں سعید اجمل کے علاوہ ذوالفقار بابر ، شاہد آفریدی اور محمد حفیظ اسپین شعبہ کو مضبوط بناتے ہیں۔
وکٹیں اسپینرس کیلئے سازگار ہونے کی وجہ سے دونوں ہی ٹیموں نے اپنے ونڈے کے اہم فاسٹ بولروں کو قطعی 11 کھلاڑیوں میں شامل نہیں کیا ہے جیسا کہ ویسٹ انڈیز نے روی رام پال اور پاکستان نے جنید خان کو باہر بٹھا رکھا ہے ۔ویسٹ انڈیز کا بیاٹنگ شعبہ ٹورنمنٹ کے ابتداء میں بہتر مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا لیکن ہر گذرتے مقابلے کے ساتھ اس کے بیاٹسمینوں کے مظاہرے میں بہتری دیکھی جارہی ہے۔ جارحانہ اوپنر کریس گیل نے آسٹریلیا کے خلاف اپنی تیز رفتار بیاٹنگ کے فارم کو حاصل کرلیا ہے ۔ ڈیون اسمتھ ، ڈیون براوؤ اور ڈیرن سمی نے بھی فارم حاصل کرتے ہوئے ٹیم کی فتوحات میں اپنا رول ادا کیا ہے جبکہ سامیولس بھی جب بہتر رنز بناتے ہیں تو کافی خطرناک بیٹسمین ثابت ہوتے ہیں۔فاسٹ بولنگ شعبہ میں کرشمار سنٹوکی نئی گیند سے بولنگ کرسکتے ہیں تاہم سست وکٹ پر ان کا سخت امتحانات متوقع ہے ۔ دوسری جانب پاکستانی بیاٹنگ شعبہ بھی بہتر مظاہرہ کررہا ہے ۔ اوپنر احمد شہزاد نے بنگلہ دیش کے خلاف سنچری اسکور کرتے ہوئے نہ صرف مختصر طرز کی کرکٹ میں پاکستان کیلئے سنچری بنانے والے پہلے بیٹسمین بنے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے ناقدین کو بہتر مظاہرہ سے جواب دیا ہے ۔ کامران اکمل بھی بہتر فارم میں ضرور ہیں لیکن وہ بہتر آغاز کو بڑی اننگز میں تبدیل نہیں کرپائیں ہیں۔وکٹ کیپر کے چھوٹے بھائی عمر اکمل پاکستانی بیاٹنگ شعبہ کے خطرناک کھلاڑی ہیں۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک کی موجودگی ہی اس کے بیاٹنگ شعبہ کو مستحکم کرسکتی ہے جبکہ شاہد آفریدی اننگز کے کسی بھی اوور میں تیز رفتار رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جہاں ٹیمیں اسپین پر انحصار کررہی ہیں وہیں فاسٹ بولر عمر گل نے ناقص شروعات کے باوجود گذشتہ دو مقابلوں میں اپنا اعتماد بحال کرلیا ہے جو پاکستان کیلئے خوش آئند ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ گذشتہ مقابلے میں بلاول بھٹی کے مقام پر سہیل تنویر کو شامل کیا گیا لیکن کل جنید کی واپسی ہوسکتی ہے۔