لاہور ، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی کے کوچ وقاریونس نے کہا ہے کہ اگر اُن کے ہٹنے سے مسئلہ حل ہوگا تو وہ جانے کیلئے تیار ہیں۔ وقار آج پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔یہ کمیٹی ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے قائم کی گئی تھی جو اَب ورلڈ ٹی 20 میں بھی نیشنل ٹیم کی خراب کارکردگی کا جائزہ لے رہی ہے۔ لاہور میں میڈیا سے بات چیت میں وقار نے کہا کہ کاسمیٹک سرجری کرنے سے چیزیں اندرونی طور پر ٹھیک نہیں ہوں گی۔ ’’میرا خیال ہے کہ ہمیں اس سے زیادہ گہرائی میں سوچنا پڑے گا، زیادہ نیچے جانا پڑے گا اور سوچنا ہوگا کہ ہم میں مسائل کیا ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جہاں تک کارکردگی کا یا داخلی مسائل یا ٹیم کے مسائل کی بات ہے تو وہ بورڈ کے کرتا دھرتا افراد کو واقف کرائیں گے اور امید ہے کہ ان کی رپورٹ پر عمل کیا جائے گا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے وہ جو رپورٹ پیش کریں گے اسے میڈیا کے سامنے نہیں پیش کر سکتے اور ان کی کوشش ہوگی کہ اندر کے مسائل اندر ہی حل ہوں۔ وقار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ تمام ذمہ داری اپنے سر پر لے رہے ہیں ، انھوں نے کہا کہ ’’ایسی بات نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر مجھے نکالنے سے مسئلہ حل ہوتا ہے تو میں جانے کو تیار ہوں۔‘‘ انھوں نے ٹسٹ میچز اور او ڈی آئیز میں نیشنل کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب مل بیٹھ کر مسائل کریں۔ وقار نے کہا کہ کرکٹ ہیروز کھیلتے ہیں، اسٹارز نہیں کھیلتے۔ ’’یہ واضح کرنا ہوگا کہ کون اسٹار ہے اور کون کرکٹر۔‘‘ وقار نے کہا ہے کہ صرف ان میں خامیاں تلاش کرنے کے بجائے سسٹم میں خامیوں کو تلاش کیا جائے۔ اس مرحلے پر کسی ایک کو خراب کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہرانا زیادتی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کا ایمانداری سے جائزہ لینا ضروری ہے کہ پاکستانی ٹیم جو ٹسٹ کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، ونڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں کیوں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پا رہی ہے۔ یہ بھی دیکھیں کہ اس کا ذمہ دار کیا صرف وقار یونس ہے یا دیگر اسباب ہیں؟ وقارنے کہا کہ کرکٹ ہیروز کا کھیل ہے، اسٹارز کا نہیں۔ ٹی وی پر چار اشتہاروں سے آپ اسٹار ضرور بن جاتے ہیں لیکن اصل ہیروز صرف کرکٹ پر ہی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ وقار نے پاکستانی ٹیم کی وطن واپسی کے فوراً بعد لاہور میں چیئرمین پی سی بی شہریارخان سے ملاقات کی اور ورلڈ 20 میں ٹیم کی کارکردگی سے متعلق اپنی رپورٹ اُن کے حوالے کی۔