اسلام آباد ۔ 20 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی فوجی چھاؤنی کے شہر راولپنڈی میں واقع پاکستانی فوجی ہیڈکوارٹرز کے قریب طالبان کے ایک خودکش بمبار نے آج خود کو دھماکہ سے اڑالیاجس کے نتیجہ میں بشمول چھ سپاہی 13 افراد ہلاک ہوگئے ۔ اس سے ایک دن قبل کنٹونمنٹ میں دھماکہ کے نتیجہ میں کم سے کم 20 فوجی سپاہی ہلاک ہوگئے تھے ۔ بمبار نے اپنے جسم سے مربوط مواد سے اس وقت دھماکہ کردیا جب رائیل آرٹیلری بازار کے قریب سپاہیوں نے اُس کو روک لیا تھا جو فوجی جنرل ہیڈکوارٹرز اور دیگر اہم فوجی تنصیبات سے بہت قریب ہے ۔ عینی شاہدین نے کہا کہ 13 مہلوکین میں یونیفارم پوش دو طلبہ بھی شامل ہیں۔ دیگر 24 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ سٹی پولیس کے سربراہ اختر حیات لالیکا نے کہا کہ فوجی ہیڈکوارٹرس سے چند قدم کے فاصلے پر واقع مارکٹ کو راولپنڈی کے انتہائی محفوظ علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ یہ دھماکہ ایک ایسے وقت ہوا جب وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی سے نمٹنے کے اقدامات کے ساتھ قومی سلامتی پالیسی کے مسودہ کو منظوری دینے کیلئے کابینی اجلاس طلب کیا تھا۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کے شہر ہنو کی ایک فوجی چھاؤنی میں گزشتہ روز ہوئے دھماکے میں کم سے کم 20 فوجی سپاہی ہلاک ہوگئے تھے ۔ جس کے بعد وزیراعظم نواز شریف کو ڈاؤس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کا پروگرام منسوخ کردینا پڑا تھا ۔ راولپنڈی میں آج ہوئے تازہ ترین دھماکہ کے فوری بعد فوجی سربراہ رحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرلیا اور اس کے ترجمان شاہداﷲ شاہد نے کہا کہ قبائیلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں اور گزشتہ سال امریکی ڈرون حملے میں اس دہشت گرد گروپ کے نائب سربراہ ولی الرحمن کی ہلاکت کے انتقام میں یہ حملے کئے گئے ہیں۔ زخمیوں کو شہر کے مختلف دواخانوں میں شریک کردیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق 18 تا 20 سال کی درمیانی عمر کے ایک خودکش بمبار نے اپنے جیکٹ میں تقریباً 10 کیلو دھماکہ خیز مواد رکھا تھا۔ جس کے طاقتور دھماکہ کے نتیجہ میں عمارت کی کھڑکیاں چکنا چور ہوگئیں۔ سارے علاقہ میں جہاں کئی اہم فوجی تنصیبات ہیں سخت ترین چوکسی اختیار کرلی گئی ہے۔ پاکستان کے صدر مامون حسین اور متحدہ قومی مومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے دھماکہ کی مذمت کی ۔