مسلسل 18 ویں روز پارلیمنٹ میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔ کانگریس، ٹی ایم سی، بی ایس پی، ٹی ڈی پی اور ٹامل پارٹیوں کا احتجاج
نئی دہلی۔2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں آج بھی گڑبڑ اور شوروغل کے مناظر دیکھنے میں آئے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں اور ٹاملناڈو سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کافی شور مچایا جس پر مجبوراً دونوں ایوان کو کوئی قابل لحاظ کام کاج کے بغیر لگاتار 18 ویں روز ملتوی کردینا پڑا۔ راجیہ سبھا میں کارروائی کو صبح میں آغاز کے اندرون چھ منٹ دن بھر کے لیے ملتوی کردیا گیا جبکہ لوک سبھا میں پہلی مرتبہ احتجاجوں کے بعد آغاز کے اندرون چار منٹ کارروائی کا 12 بجے تک التوا کیا گیا اور پھر بعض کاغذات کی پیشکشی کے بعد ایوان زیریں کو دن بھر کے لیے ملتوی کیا گیا۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے دن بھر کے لیے التوا سے قبل کہا کہ وہ حکومت کے خلاف کئی اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے دی گئی تحریک عدم اعتماد کی نوٹسیں کارروائی کے لیے آگے بڑھانے سے قاصر رہیں کیوں کہ ایوان میں نظم نہیں پایا گیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے احتجاجوں نے کارروائی کو کچھ بھی کام کاج کے بغیر دن بھر کے لیے ملتوی کرنے پر مجبور کیا کیوں کہ ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے اور اس درمیان کوئی دیگر آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، بی ایس پی، ٹی ڈی پی اور ٹاملناڈو کی پارٹیوں ڈی ایم کے و آل انڈیا انا ڈی ایم کے سے تعلق رکھنے والے ایم پیز ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جس پر صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے اپنی نشست سے اٹھ جانا ہی مناسب سمجھا۔ گزشتہ ایام کے برخلاف جب معمول کی کارروائی کے مطابق کاغذات ایوان میں پرامن انداز میں پیش کرنے کا موقع دیا گیا تھا، وینکیا نائیڈو نے آج ایوان میں گڑبڑ کے درمیان خاموشی اختیار کی جبکہ احتجاجی ارکان مسلسل نعرے بلند کررہے تھے۔ کانگریس اور بی ایس پی نے حکومت کے خلاف الزام آرائی کی قیادت میں اسے ’’مخالف دلت‘‘ ہونے کا مورد الزام ٹھہرایا، جو ظاہر طور پر قانون انسداد مظالم بہ متعلق درج فہرست طبقات و درج فہرست قبائل کے بارے میں سپریم کورٹ کی رولنگ کا حوالہ ہے۔ بڑی اپوزیشن پارٹی کے ارکان نے ہندوستان کے سب سے بڑے بینک فراڈ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس میں اسے ٹی ایم سی کی حمایت حاصل ہوئی۔ ٹامل پارٹیاں ٹاملناڈو اور کرناٹک کے درمیان دریائے کاویری کے پانی کی تقسیم کے لیے کاویری واٹر مینجمنٹ بورڈ کی عاجلانہ تشکیل کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جبکہ کانگریس ٹی ڈی پی کے ارکان اور کانگریس کے کے وی پی رام چندر رائو نے آندھراپردیش کے لیے خصوصی درجہ کا مطالبہ کرتے ہوئے پلے کارڈس لہرائے۔ اس شوروغل کے درمیان وینکیا نائیڈو نے وزراء سے طے شدہ کام کاج سے متعلق کاغذات پیش کرنے کے لیے کہا اور ساتھ ہی احتجاجیوں کو متنبہ کیا کہ سارا ملک دیکھ رہا ہے۔ اس طرح کے طرز عمل سے آپ کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ آپ پارلیمانی سسٹم کا مذاق بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اٹھائے گئے تمام مسائل پر مباحث کے انعقاد کے لیے کرسیٔ صدارت تیار ہے، اور حکومت بھی رضامند ہے۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور وجئے گوئل نے کہا کہ جاریہ بجٹ سیشن کے گزشتہ ہفتہ میں اہم بل مباحث کے لیے پیش کیئے گئے تھے تاہم شوروغل میں کچھ کمی نہیں آئی جسے دیکھتے ہوئے چیرمین نے ایوان بالا کی کارروائی کو دن بھر کے لیے ملتوی کردیا۔ لوک سبھا میں وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے کہا کہ حکومت تحریک عدم اعتماد پر مباحث اور پھر جواب دینے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے ایوان میں پوری طرح امن و ضبط قائم ہونا ضروری ہے۔